ہم جانتے ہیں کہ ایمان باللہ کا مخالف کفر باللہ ہے ،
کفر کی دو قسمیں ہیں (۱)کفراکبر(۲)کفر اصغر ، کفر اکبر سے انسان ملت سے خارج ہوجاتا ہے اور کفر اکبر کا ارتکاب کرنے والے کی توبہ اور اس کا فدیہ اللہ تعالی قبول نہیں کرتا ، اس کے تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں اور کفر کا مرتکب ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا لیکن کفر اصغر کمال ایمان کے مخالف ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ کفر اکبر کی کئی قسمیں ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید میںہمیں اس بات سے آگاہ کیا ہے اور یہ بھی بتادیا ہے کہ کافروں کا کفر کبھی انکاری ہوتا ہے توکبھی حق سے روگردانی اور انکار کرنے کے لئے ہواکرتا ہے ، کبھی کبھار جھٹلانے کے لئے ہواکرتا ہے اور یہ بات یاد رہے کہ چاہے زبانی اعتبار سے جھٹلایا جا ئے یا دلی اعتبار سے جھٹلایا جا ئے، دو نوں برابر ہیں ، دونوں میں کو ئی فرق نہیں ہے ، اسی طرح کافروں کاکفرکبھی کبھاربطور ظن اور بطور شک ہوا کرتا ہےاور اس وقت انسان حق بات کے سلسلے میں شک کرنے لگتا ہے، بعث بعد الممات اور اللہ تعالی سے ملاقات کے سلسلے میںشک کرنے لگتا ہے ،اسی طرح کافروں کا کفر گاہے بگاہے استہزاء اور تحقیر کے طور پر ہواکرتا ہے اور کبھی کبھار اعراض اور اللہ کے راستے سے روکنے کے لئے ہواکرتا ہے اور کبھی کبھار حق سے بغض و عناد کے طور پر ہواکرتا ہے ۔
ہمیں معلوم ہےکہ کفر اکبر کے علاوہ کفر کی اور بھی قسمیںہیں اور یہی کفر اصغر ہے ، یہ کفر اصل ایمان کے مخالف نہیں ہے لیکن کمال ایمان کے مخالف ضرور ہے ، کفر اصغر کا مرتکب ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا اور نہ اس کے ارتکاب سے تمام اعمال برباد ہو ں گے اور اس کی بھی بہت ساری قسمیں ہیں ۔
اسی کفر اصغر ہی میں سے مسلمانوں سے قتال کرنا ہے ، اس کفرکے ارتکاب سے کوئی بھی ملت سے خارج نہیں ہوگا اور نہ وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گاکیوں کہ اللہ تعالی نے قتال کرنے والے مومنوں کو بھا ئی بھا ئی کہا ہے گویا قتال اور لڑائی کرنے کے باوجود انہیں اہل ایمان سے تعبیر کیا اور ان کا نام مومن بتایا ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ ایمان باللہ کے مخالف اللہ کے ساتھ شرک ہے اور سب سے بڑا شرک ظلم ہے ، شرک تمام اعمال کو برباد کردیتا ہے ، اگر مشرک بغیر توبہ کئے مرجا ئے تو اللہ اسے معاف نہیں کرے گا ،اسی طرح اگرمشرک بغیر تو بہ کے مر جا ئے تو اس پر جنت حرام ہے اور اس کا ٹھکانہ ہمیشہ ہمیش کے لئے جہنم ہوگا۔
اللہ تعالی نے شرک کو باطل قرار دیا اور مشرکین کے شرک پر ماتم کیا اور دوسروں کو اللہ کا ہمسر اور شریک بنانے کا نقصان بھی بتا دیا ہےکہ وہ نہ نفع پہونچا سکتے ہیں اور نہ نقصان سے دو چار کرسکتے ہیں ،ان شرکاء کے حوالے سے اللہ نےکہیںیہ کہا کہ یہ سن ہی نہیں سکتے اور اگر سن بھی لئے تو لوگوں کی پکار کا جواب نہیں دے سکتے اور کہیں یہ کہا کہ یہ نفع و نقصان اور موت و حیات کے مالک نہیں ہیں ، اللہ کے علاوہ جن معبودان باطلہ کی عبادت کی جاتی ہے وہ اس انسان سے بھی کمزور ہیں جو ان کی عبادت کرتے ہیں کیوں کہ یہ نہ چل سکتے ہیں ، نہ پکڑ سکتے ہیں ، نہ سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں ،بسا اوقات اللہ تعالی نے ان معبودان باطلہ کی عاجزی و کمزوری سے ہمیں آگاہ کیا تو کبھی ان پر فقر و قلت کا حکم لگایا یہ کہہ کرکہ وہ آسمان اور زمین میںموجود چیزوں میں ذرہ برابر کے مالک نہیں ہیں اور انہیں جس اعتبار سے شریک ٹھہرا یا جاتا ہے اس حساب سے بھی وہ کسی چیز کے مالک نہیں ہیں اور اللہ کے بالمقابل ان کا کوئی مددگارنہیں ہے اور نہ اس کے سامنے ان کے لئے کوئی سفارش کرنے والا ہے ، عقلی و شرعی ہر اعتبار سے اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کا ہونا ممنوع ، محال اور باطل ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ شرک اکبر کی کئی قسمیں ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :۔
۱۔ اللہ کی ربوبیت میں،اس کی خلقت میں،اس کی ملکیت میں،اس کے رازق ہونے میںاور اس کی تدبیر میں اس کا شریک بنانا شرک اکبر ہے کیوں کہ پیدا کرنے اور حکم نافذ کرنے کا حق دار اکیلا اللہ ہے ۔
۲۔اللہ کے لئے اولاد ثابت کرنابھی شرک اکبر ہے کیوں کہ اللہ تعالی کی ذات اس سے پاک اور بلند و بالا ہے ۔
۳۔ستاروں پر ایمان لانا اور ان کی عبادت کرنا ، ستاروں سے پانی طلب کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ یہ ستارے روزی رساں ہیں تو یہ بھی شرک اکبر ہے ۔
۴۔ اللہ کے اسماء و صفات میں کسی کو شریک ٹھہرانا اس شخص کی طرح جو اللہ کے علاوہ کسی اور کو عالم الغیب تسلیم کرتا ہے ، شرک اکبر ہے ۔ کوئی ایسا نام جو اللہ ہی کے شایان شان ہے ، اللہ کے علاوہ کسی اور کے شایان شان نہیں ہےتو اس نام کا اپنے یا اپنے علاوہ کسی اور کے لئے منتخب کرنا صحیح نہیں ہے کیوں کہ اس پر شدید وعید آئی ہے جیسے اللہ یا رحمن ۔
۵۔مخلوق میں سےکسی کے تئیںیہ عقیدہ رکھنا کہ وہ ان تمام کمالات سے متصف ہے جن سے اللہ تعالی متصف ہےیا یہ سمجھنا کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے شرک اکبر ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے تمام عبادت گزاروںاور اپنے علاوہ تمام معبودان باطلہ کی کمزوری و عاجز ی کی وضاحت کر دیاہے ۔
۶۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود سمجھنا بھی شرک اکبر ہے ۔
۷۔ جو عبادتیں اللہ کے لئے خاص ہیں وہ سب یا ان میں سے کسی ایک کو اللہ کے علاوہ کی طرف پھیرنا بھی شرک اکبر ہے ۔
۸۔کسی کی قربت حاصل کرنے کے لئے اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کے لئے ذبح کرنا جیسے تقرب حاصل کرنے کے لئےبتوں اورمردوں کے لئے ذبح کرنا ۔
۹۔غیر اللہ کے لئے نذر ماننا بھی شرک اکبر ہےچونکہ نذر ایک عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ ہی کی جا ئز ہے ، اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرنا جائزنہیں ہے ، اسی لئے اللہ تعالی نےنذر پورا کرنے والے مومنوں کی تعریف کیا ہے ۔
۱۰۔ غیر اللہ سے استعاذہ کرنا بھی شرک اکبر ہے ۔
۱۱۔ غیر اللہ سے استغاثہ کرنا اور اسے پکارنا بھی شرک اکبر ہے ۔
۱۲۔(شرک الطاعۃ لغیر اللہ ) غیر اللہ کی اطاعت کا شرک یعنی غیر اللہ کی اطاعت کرنا بھی شرک اکبر ہے جیسا کہ اہل کتاب نے اپنے علماء کو رب بنا لیا تھا ، وہی ان کے لئے شریعت اور قانون بناتے اور ان پر اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام کردیتے تھے ۔
۱۳۔ نماز ، رکوع ، سجدہ اور طواف میں شرک کرنا شرک اکبر ہے ، اصلا یہ اور ان کے علاوہ دیگر عبادتیں اللہ کے لئے خاص ہیں ، اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کے لئے انجام دینا جائز نہیں ہے ، اللہ تعالی نے اپنے خلیل علیہ السلام کو طواف کرنے والوں ، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے اپنا گھر پاک کرنے کا حکم دیا اور بتا دیا کہ اللہ کی عبادت اور اس کے ذکر سے صرف متکبر ہی روگردانی کرے گا اور یہ بھی بتایا کہ ساری مخلوق اللہ کا سجدہ کرتی ہے ۔
۱۴۔ اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کے علاوہ کسی اور قانون کی روشنی میں فیصلہ کرنا ، غیر اللہ کو قاضی تسلیم کرلینا شرک اکبر ہے جیسا کہ اہل کتاب وغیرہ نے کیا ہے، انہوں نےاللہ کا شریک بنا لیاتھا، وہی شرکاء ان کے لئے شریعت بناتے اور قانون سازی کرتے تھے ، اللہ تعالی نے اسے کبھی کفر ، کبھی ظلم اور کبھی فسق سے تعبیر کیا ہے ۔
۱۵۔ (شرک المحبۃ ) محبت کا شرک یعنی آدمی کسی مخلوق سے ایسی محبت کرے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم ہو کیوں کہ یہ اللہ کے ساتھ خاص ہیں ۔
۱۶۔ (شرک الخوف والخشیۃ ) خوف و خشیت کا شرک یعنی ایک انسان کسی مخلوق سے ایسا خوف کھائے اور اس سے ایسا ڈرے جس میں خشوع و خضوع اور تعظیم ہو یعنی اس سے اس لئے ڈرے کہ وہ کہیں کسی مصیبت میں مبتلا نہ کردے یاوہ خیر کا کو ئی راستہ بند نہ کردے ، اس قدر اس سے خوف کھا ئے کہ اس کی وجہ سے واجبات تک ترک کردے یا اس کےڈر کی وجہ سے اس کا تقرب حاصل کرنے کے لئے کسی حرام کام کا ارتکاب کر بیٹھے، اللہ تعالی نے اپنے ولیوں کا تذکرہ کیا تو اس بات کی بھی وضاحت کردیاکہ وہ صرف اللہ سے ڈرتےہیں ۔
۱۷ ۔ ( شرک الرجاء ) امید کا شرک یعنی جس پر صرف اللہ قادر ہو اس کام کی امید اللہ کے علاوہ کسی زند ہ ،حاضر یا غائب انسان سے لگانا یا کسی مردے سے تکلیف دور کرنے ، ضرورت پوری کرنے اور قیامت کے دن شفاعت کرنے کی امید رکھنا شرک رجاء ہے اور یہ بھی شرک اکبر ہے ۔
۱۸۔ جادو کرنا ۔
۱۹۔ کہانت اور عرافہ بھی شرک اکبر ہے کیوں کہ جو کہانت اور عرافہ کا پیشہ اپناتا ہے وہ علم غیب کا دعوی کرتا ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ شرک اصغر کے ارتکاب سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوگا کیوں کہ یہ اصل ایمان کے مخالف نہیںہے لیکن کمال ایمان کے منافی ضرور ہے یعنی شرک اصغر کے ارتکاب سے ایمان میں نقص ہو جاتا ہےاور شرک اصغر کا مرتکب ہمیشہ ہمیش جہنم میں نہیں رہے گا اور نہ ہی اس کے ارتکاب سے سارے اعمال برباد ہوں گے ، شرک اصغر کی کئی قسمیں ہیں :
۱۔ بدشگونی ، بدشگونی کیا ؟ جو آپ کو کسی کام کے کرنے پر آمادہ کرے یا اس سے روک دے۔
۲۔ تعویذ لٹکانا ۔
۳۔ ریا کاری و دکھاوا : رہی بات اس کی جس کا دل ریاکاری و دکھاوا سے بھر جاتا ہے تو گر چہ وہ نیک عمل کرتا ہے لیکن اس کا عمل نیت صادقہ ، ایمان اور خشیت سے خالی ہوا کرتا ہے اور ایسا شخص خالص منافق ہے ، اس کا عمل برباد ، مردود اور غیر مقبول ہے ، ایسے عمل کو اللہ کے رسول ﷺ نے شرک السرائر کا نام دیا اور بتایا ہے کہ ریاکاری مخفی گناہ ہے ، نبی کریم ﷺ کو اپنی امت پرسب سے زیادہ اسی ریاکاری کا خوف تھا حتی کہ دجال سے بھی زیادہ خوف تھا ۔
۴۔ انسان کا کسی عمل کے ذریعہ دنیا کمانا مقصد ہو تو یہ بھی شرک ہے البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ شرک اکبرہے یا شرک اصغر،صحیح بات یہ ہے کہ اس پر نیت کے اعتبارسےحکم لگے گا ۔
۵۔ ستارہ پرستی : یہ بھی نیت کے اعتبار سے کبھی شرک اکبر ہوتا ہے اور کبھی شرک اصغر ہوتا ہے ۔
۶۔ آدمی کا یہ کہنا کہ ’’ جو اللہ چاہے اور تو چاہے ‘‘ یا اس سے ملتے جلتے جملے کہنا بھی شرک اصغر ہے ۔
۷۔ غیر اللہ کی قسم کھانا ۔
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ایمان باللہ کے مخالف کون سی چیز ہے ، ملاحظہ کریں : ۔ نفاق : اسلام کا اظہار کرنا اور کفر کا چھپانا نفاق کہلاتا ہے ، اس کی دو قسمیں ہیں (۱)نفاق اصغر(۲)نفاق اکبر ، نفاق ہی کفر ہے یعنی اللہ کے ساتھ کفر کیا جا ئے اور اس کے علاوہ کی عبادت کی جا ئے اور اعلانیہ طور پر اسلام کا اظہار کیا جا ئے جیسے عہد نبوی ﷺ میں منافقین کرتے تھے ، نفاق اکبر سے انسان دائرئہ ملت سے خارج ہوجاتا ہے، شہادت الہی کی بنیاد پرہم گواہی دیتے ہیں کہ منافقین اپنے ایمانی دعوی میں جھوٹے ہیں ۔
اللہ تعالی منافقو ںکی توبہ و فدیہ قبول نہیں کرتا ہے اور اگرنفاق ہی پر منافقوں کا انتقال ہوا تو یہ ہمیشہ ہمیش جہنم میںرہیں گے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ نفاق اکبر حق سے بغض اور کراہت کا سبب اور اسلام و اہل اسلام کی شکست و ریخت پر خوشی کا ذریعہ ہے ، نفاق وہ بیماری ہے کہ کسی کو اسلام کی مدد کرتے ہو ئے دیکھ کرافسوس دلاتا ہے ۔ نفاق وہ برائی ہے کہ ایمان لانے کے بعدبھی کفر اور قانون شرعیہ کی قبولیت سے اعراض کا سبب بن جاتا ہے ، نفاق کے ارتکاب سے انسان اللہ سے ایسا بد ظن ہوجاتا ہے کہ وہ یہ کہنے لگتا ہے کہ اللہ اپنے نبی اور دین کی مدد ہر گز نہیں کرے گا ،نفاق حق اور اہل حق کے ساتھ مذاق ، تحقیر، استہزاء اور مسلمانوں کے لئے طعن و تشنیع کا سبب ہے ، یہ اہل ایمان کو دھوکہ دینے والے اور ریاکار ی کرنے والے ہیں ۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ اور مومنوں کو منافقوں سے جہاد کا حکم دیا ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ نفاق اصغر ملت کے دائرے سے خارج نہیں کرے گا ، نہ عمل برباد کرے گا ، نہ اس کا مرتکب ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا ، نہ یہ اصل ایمان کے مخالف ہے ، ہاںوہ کمال ایمان کے مخالف ضرور ہے ، نفاق کی چار شاخیں ہیں ، جس شخص میں چاروں پا ئی جا ئیںگی وہ منافق ہوگا اور جس کے اندر ان چاروں میں سے کوئی ایک ہوگی اس کے اندر نفاق کی ایک خصلت شمار کی جا ئےگی تاآنکہ وہ اسے ترک کردے (۱) بات کرے تو جھوٹ بولے (۲)وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (۳)معاہدہ کرے تو دھوکہ دے (۴)جھگڑا کرے تو فسق و فجور سے کام لے ۔
ساری بدعتیں گمراہی کا سبب ہیں ،
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے ہمارے لئے دین مکمل کر دیا ہے،اس نے ہم پر اپنی نعمتیں تمام کردیا ہے ، کما ل ایمان کی مخالف چیزوں میں سے ایک دین میں بدعت ایجاد کرنا بھی ہے ، ہمیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں اختلاف و انتشار سے روکا اور منع کیا ہے ۔
ہمیں معلوم ہے کہ قبروں کی تعظیم کرنا اور اس پر عمارت بنا نا بدعت ہے کیوں کہ یہ شرک کا ذریعہ ہے ،مرنے کے بعد بغرض اقتدا صالحین کی تصویر بنانا بھی بدعت ہے ۔
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ایسے جشن کا مناناجس کا اسلام میں کو ئی تصور ہی نہ ہواور کفار و مشرکین کی عیدوں میں شریک ہونا بدعات و خرافات میں سےہے
اسی طرح ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے جسے برکت کا سبب نہیں بنایا ہے اس سے برکت طلب کرنا بدعت میں سےہے کیوں کہ اس سے انسان شرک تک پہونچ جاتا ہے ۔