اللغات المتاحة للكتاب English پښتو اردو

كتاب الإيمــان بالـمـلائكة

ur

ایمان بالملائکۃ کا بیان

ملخص الكتاب

ur

خلاصہ کتاب

ونؤمن بالملائكة، ونعلم علم اليقين أن الإيمان بالملائكة هو الركن الثاني من أركان الإيمان.

ur

٭تمام فرشتوں پر ہمارا ایمان ہے کیوں کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ارکان ایمان کا دوسرا رکن ایما ن بالملا ئکہ یعنی فرشتوں پر ایمان لا ناہے۔

والإيمان بالملائكة ينتظم معاني:

ur

ایمان بالملا ئکہ میں کئی مفہوم شامل ہے، مندرجہ ذیل سطور میں چند مفاہیم ملاحظہ کریں :۔

أحدها: التصديق بوجودهم.

ur

۱۔ یہ ماننا کہ ان کا وجود ہے ۔

الثاني: إنزالهم منازلهم، وإثبات أنهم عباد الله وخلقه، كالإنس والجنِّ، مأمورون مكلفون لا يقدرون إلا على ما يقدرهم الله تعالى عليه، والموت جائز عليهم، ولكن الله تعالى جعل لهم أمدًا بعيدًا، فلا يتوفاهم حتى يبلغوه، ولا يوصفون بشيء يؤدي وصفهم به إلى إشراكهم بالله -تعالى جَدُّه- ولا يُدْعون آلهة، كما ادعى ذلك المشركون.

ur

۲۔ انہیں وہی مقام دینا جس کے وہ حق دار ہیں اور یہ ماننا کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کی مخلوق ہیںجس طرح کہ جن و انس مخلوق ہیں جیسے جن و انس کو اللہ تعالی نے مکلف بنایا ہے اسی طرح یہ بھی مکلف ہیں ، یہ وہی کام کرسکتے ہیں جس پر اللہ تعالی نے انہیں قدرت دے رکھاہے ، انہیں بھی موت سے دو چار ہو نا ہے ، ہاں یہ بات ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں لمبی عمر عطا کیا ہے ، زندگی کی آخری سانس لئےاور اپنی عمر کی انتہا کو پہونچے بغیر یہ موت سے دو چار نہیں ہو ں گے ، یہ مخلوق ہر شرکیہ کام سے مبرا ہے ، اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا معبود نہیں مانتے جیسا کہ مشرکین کرتے ہیں ۔

الثالث: الاعتراف بأن منهم رُسُلَ الله يرسلهم إلى من يشاء من البشر، وقد يجوزُ أن يرسل بعضهم إلى بعض، ويتبع ذلك الاعتراف بأن منهم حملة العرش، ومنهم الصّافون، ومنهم خزنة الجنة، ومنهم خزنة النار، ومنهم كتبة الأعمال، ومنهم الذين يسوقون السحاب، وقد ورد القرآن بذلك كله أو بأكثره. (شعب الإيمان (1/ 296).)

ur

۳۔یہ مانو کہ فرشتے اللہ کے پیغمبر ہیں ، اللہ انہیں جس انسان کے پاس چاہتا ہے بھیجتا ہے کبھی کبھی تو ان میں سے بعض کو بعض کے پاس بھی بھیج دیتاہے ، اس اعتراف کے ساتھ یہ بھی مانو کہ بعض فرشتے عرش الہی کو اٹھا ئے ہو ئے ہیں ، بعض صف بصف کھڑے ہیں ، بعض جنت اور بعض جہنم کے دربان بنے ہوئے ہیں ، انہیں میں سے کچھ کو اللہ تعالی نے اعمال کے لکھنے پر مامور کیا ہے اور کچھ فرشتے بارش پر مامور ہیں جو با دلوں کو ہانکتے ہیں اور ان تمام پر قرآن مجید میں دلیل موجود ہے بلکہ ان کے علاوہ فرشتوں کےاور بھی کام بتائے گئے ہیں ۔

الرابع: الإيمان بالملائكة على سبيل الإجمال والتفصيل، فنؤمن بوجود الملائكة إيمانًا مجملًا، ونؤمن بمن علمنا من أسمائهم وصفاتهم وأعمالهم كما ورد في الكتاب والسنة إيمانًا مفصلًا.

ur

۴۔فرشتوں پر مجمل و مفصل ہر اعتبار سےایمان لانا واجب ہے لہذا ہم مجمل طور پرتمام فرشتوں کے وجود پر ایمان لاتے ہیں اورمفصل طور پر ان فرشتوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جن کا نام ، جن کی صفات اورجن کے اعمال ہم جانتے ہیں اور جن کا ذکر کتاب و سنت میں وارد ہے ۔

ونؤمن بمن علمنا منهم ومن لم نعلم، ونؤمن بأعمالهم وصفاتهم، ونعلم أن ما خفي علينا من أعدادهم وأعمالهم وصفاتهم أكثر مما علمنا، ولكننا نؤمن بكل ذلك، كما أخبرنا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، لا نطلب له كيفية، ولا نرده بعقولنا، ولا نتوهمه بآرائنا، ولا نتأوله باجتهاداتنا، بل نقول: آمنا، وصدقنا، وسلّمنا.

ur

٭ان فرشتوں پر بھی ہمارا ایمان ہے جنہیں ہم جانتے ہیں اور ان پر بھی جنہیں ہم نہیں جا نتے ہیں، ان کے صفات و اعمال پربھی ہمارا ایمان ہے ، ہمیں یہ معلوم ہے کہ ان کی تعداد ، ان کی صفات اور ان کے اعمال ہمیں جو معلوم ہیں ان سے کہیں زیادہ ہے لیکن معلوم و نا معلوم ہر ایک پر ہمارا ایمان ہے اور ویسے ایمان ہے جس طرح اللہ اور اس کے رسول نے ہمیں خبردیا ہے ۔ ہمیں ان کی کیفیت سے کو ئی سرو کار نہیں ، ہم انہیں عقل کی کسوٹی پر نہیں جانچتے ، ان پر اپنی رائے قائم نہیں کرتے ، ان کی بے جا تاویل میں نہیں پڑتے بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے جو مطلوب ہے اس پرہم آمنا و صدقنا و سلمنا کہتے ہیں ۔

ونؤمن أن الله خلق الملائكة من نور، فهم خلقٌ مِنْ خلْق الله، خلقهم على هيئة مخصوصة لا يعلم حقيقتها إلا اللهُ، وهم عباد مربوبون، خلقهم لعبادته، والقيام بأوامره، فهم يعبدونه، ولا يستنكفون عن عبادته.

ur

٭ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعا لی نے فرشتوں کو نور سے پیدا کیا ، یہ بھی اللہ کی مخلوق ہے اور اللہ تعالی نے انہیں ایسی خاص ہیئت میں پیدا کیا کہ اس کی حقیقت سوائے اللہ کے کو ئی نہیں جانتا ہے ، یہ تربیت یافتہ بندے ہیں ، انہیں بھی اللہ نے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے ، یہ حکم الہی کی بجا آوری کرتے اور اس کی عبادت کرتے ہیں ، عبادت الہی سے اعراض نہیں کرتے ۔

ومن عباداتهم: التسبيح، والسجود، والخوف، والوجل، وهم -مع عظيم عبادتهم- يخافون ربهم أشد الخوف، ومن عباداتهم: أنهم يوالون في الله، ويحبون في الله.

ur

فرشتوں کی چند عبادتیں ملاحظہ کریں :تسبیح ، سجدے اورخوف و خشیت ہیںاور ان تمام عبادتوں کے ساتھ ساتھ یہ اپنے رب سے بہت ہی زیادہ ڈرتے ہیں ، ان کی عبادت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ یہ اللہ ہی کے لئے محبت کرتے اور اللہ ہی کے لئے دوستی کرتے ہیں ۔

ونؤمن أن الله خلقهم على هيئة لا يحيط بها إلا الذي خلقهم عليها.

ur

٭ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ اللہ تعا لی نے انہیں ایک ایسی ہیئت پر بنایا ہے کہ اس کا احاطہ کوئی اور نہیں کر سکتا، صرف وہی کر سکتا ہے جس نے انہیں اس ہیئت پر بنایاہے ۔

ونؤمن أن الله جعل لهم أجنحة، وقد أذن لهم أن يأتوا إلى الأنبياء والرسل عليهم السلام على هيئة البشر، ومن زعم من المشركين أن الملائكة بنات الله فقد أكذبه الله.

ur

٭ہمارا یہ ماننا ہے کہ اللہ تعا لی نے ان کے لئے پر بنایا اوراللہ تعالی نے انہیںانبیاء و رسل کے پاس انسانی شکل میں آنے کی اجازت دیا اور جو مشرک یہ سمجھتا ہے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں تو اللہ نے اسے جھوٹا کہا ہے ۔

ونؤمن أن الملائكة لا يأكلون، ولا يشربون؛ لأنه ليس لهم شهوات، وأن من خُلقهم الحياء، وأنهم يتأذون مما يتأذى منه بنو آدم.

ur

٭ہمارا ایمان ہے کہ فرشتے نہ کھا تے ہیں نہ پیتے ہیں کیوں کہ انہیں شہوت سے الگ کردیا گیا ہے ، انہیں کسی چیز کی چاہت نہیں ہوتی ، ان کے اخلاق میں حیاء شامل ہے اور یہ بھی اس سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سے ابن آدم کو تکلیف ہوتی ہے۔

ونؤمن أن الله جعل فيهم من القوة والبأس ما لا يحاط به، والملائكة خلق كثير لا يحصي عددهم إلا الذي خلقهم.

ur

٭ہمارا یہ ماننا ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں اتنی طاقت و قوت عطا کردیا ہے کہ اس کا احاطہ نا ممکن ہے ، فرشتےبے شمار ہیں ، ان کی تعداد وہی جانتا ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے ۔

ونؤمن أن الله شرّفهم، وكلفهم أعمالًا جليلةً وكثيرة ومتنوعة، وأشرفها أن يكونوا رسلًا بين الله وبين عباده، يبلغونهم الوحي، والمَلَك الموكَّل بإنزال الوحي إلى أنبياء الله ورسله عليهم السلام هو جبريل  عليه السلام . وقد يرسلهم الله إلى غير الأنبياء ابتلاء وامتحانًا.

ur

٭ہمارا ماننا ہے کہ فرشتوں کو اللہ تعالی نے شرف عطا کیا ہے ،انہیںبڑے بڑے ، مختلف اور بہت سارے اعمال کا مکلف بنایا ہے ،ان کے لئے سب سے شرف کی بات یہ ہے کہ یہ اللہ اور بندوںکے درمیان واسطہ ہیں ، یہ وحی الہی سے بندوں کو آشنا کرتے ہیں اور جو فرشتہ انبیاء و رسل کی طر ف وحی کے لانے کا ذمہ دار ہے اسے جبرئیل علیہ السلام کہا جاتا ہے ، کبھی کبھی بطور ابتلاء و آزمائش اللہ انہیں انبیاءو غیر انبیاء دونوں کی طرف مبعوث کرتا ہے ۔

ومن أعمالهم: حمل العرش، وكتابة القدر، والقيام على شؤون الأرحام ومن فيها - خلقًا وتصويرًا ونفخًا - وتوفي العباد، ونفخ الأرواح في الأجساد في الدنيا وفي الآخرة، والجهاد مع المؤمنين، والدعاء للمؤمنين والاستغفار لهم، وشهود عبادات المؤمنين، ورفع كلماتهم الطيبة، وإخبار الرب عن أعمالهم -وهو الخبير العليم الذي لا يحتاج إلى من يخبره.

ur

فرشتوں کے بعض اعمال: مندرجہ ذیل سطور میں فرشتوں کے بعض اعمال ملاحظہ کریں:۔ عرش کا اٹھانا ، تقدیر کا لکھنا ، رحم مادر میں پا ئی جا نے وا لی مخلوق کی شکل و صورت بنا نا اور اس میں روح پھونکنا ، بندوں کو موت سے دو چار کرنا ، تمام جسموں میں دنیا و آخرت میں روح پھونکنا ، مومنوں کے ساتھ جہاد کرنا ، مومنوں کے لئے دعا و استغفار کرنا ، مومنوں کے عبادات کی گواہی دینا ، ان کے پاکیزہ کلمات کو بلند کرنا اور اللہ رب العالمین کو ان بندوں کے کرتوت کی بابت خبر دینا حالانکہ اللہ تعالی خبیر و علیم ہے ، اسے مخبر کی کو ئی ضرورت نہیں ہے ۔

ومن أعمالهم: النزول إلى الأرض في مواسم الإيمان، كيوم الجمعة ويوم عرفة وليلة القدر.

ur

بابرکت رات یا دن میں ان کا اس دنیا میں نازل ہونا جیسے یوم عرفہ ، شب قدر اور یوم الجمعہ وغیرہ ،

ومن أعمالهم: إبلاغ النبي صلى الله عليه وسلم صلوات أمته عليه.

ur

امت محمدیہ کی طرف سے آپ پر بھیجا گیا درود آپ ﷺ تک پہونچانا ،

ومن أعمالهم: حفظ بني آدم، وكتابة الحسنات والسيئات، وحراسة المدينة النبوية من الدجال، وسؤال الميت في قبره، وتبشير المؤمنين عند الموت بالفوز العظيم، واستقبالهم في الدار الآخرة، والدخول عليهم من أبواب الجنة، وأنهم يتنزلون مع الله صفًّا صفًّا يوم القيامة.

ur

انسانوں کی حفاظت کرنا ، نیکی بدی کا لکھنا ، دجال سے مدینہ منورہ کو بچانا، قبر میں مردے سے سوال کرنا ، موت کے وقت مومنین کوبڑی کامیابی کی بشارت دینا ، دار آخرت میں ان کا استقبال کرنا ، جنت کے دروازوں سے انہیں داخل کرنا اور یہ فرشتےبروز قیامت اللہ تعالی کے ساتھ ساتھ صف بصف نازل ہو ںگے ،

ومن أعمالهم: أن منهم خازن الجنة، وخازن النار.

ur

ان میں سے بعض جنت کے اور بعض جہنم کے داروغہ ہو ںگے ۔

ونؤمن أن الله جعل للملائكة مقاماتٍ ومراتبَ، وأعظمُ الملائكة مقامًا جبريلُ وميكائيل وإسرافيل، ومن أشرافهم: حملة العرش، وكذا من حضر غزوة بدر من الملائكة، وفي كل سماء من الملائكة ما لا يحصي عددهم إلا الله، وهؤلاء الملائكة لكلٍّ منهم مقام معلوم، وفيهم مقربون.

ur

٭ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے فرشتوں کا درجہ بنایا ہے ، سب سے بڑا مقام جبرئیل ، میکا ئیل ،اسرافیل علیہم السلام کا ہے ۔ اور ان کے لئے جو باتیں شرف اور قدر و منزلت کی ہیں وہ یہ ہیں : عرش کا اٹھانا ، اسی طرح غزوئہ بدر میں فرشتوں کا حاضر ہونا ، آسمان کے ہر طبقے میں فرشتوں کا اتنی تعداد میں ہونا کہ ان کی تعداد سوا ئے اللہ کے کو ئی نہیں جانتا ، ان میں سے ہر فرشتے کا مقام معلوم ہے اور ان میں کچھ مقرب ہیں ۔