اللغات المتاحة للكتاب English پښتو اردو

بــاب الله خالق كل شيء

ur

اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے

نشهد أن الله خالق كل شيء، قال المولى عز شأنه: {ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيل} [الأنعام: 102]. وقال الحق جلَّ في علاه: {اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيل} [الزمر: 62]، وقال سبحانه وتعالى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ}   [الروم: 27].

ur

ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ ہی ہرچیز کا خالق ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ}یہ ہے اللہ تعالیٰ تمہارا رب! اس کے سوا کوئی عبادت کے ﻻئق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے والاہے، تو تم اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کارساز ہے۔ (الأنعام :۱۰۲) ایک اور مقام پر فرمایا {اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ }اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والاہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے ۔ (الزمر :۶۲) اور فرمایا {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ}وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے ۔ (الروم : ۲۷)

ونؤمن أن الله كان ولم يكن شيء غيره، ولا شيء قبله، قال الله سبحانه وتعالى: {هُوَ الأَوَّلُ وَالآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيم} [الحديد: 3].

ur

ہمارا ایمان ہے کہ اللہ پہلے سے تھا اور اس کے سوااس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی جیسا کہ قرآن مجید گواہی دیتا ہے کہ {هُوَ الْأَوَّلُ وَ الْآخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ﻇاہر ہے اور وہی مخفی، اور وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے۔ (الحدید:۳)

وقال صلى الله عليه وسلم: «اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ». (أخرجه مسلم (2713)، وأبو داود (5051)، والترمذي (3400)، وابن ماجه (3831).)

ur

اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’اللهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ‘‘ اے اللہ ! تو ہی سب سےپہلا ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو ہی سب سے آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں ، توہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں اور توہی باطن ہے تیرے نیچےکوئی چیزنہیں ۔ (صحیح مسلم :۲۷۱۳، أبو داؤد:۵۰۵۱، ترمذی :۳۴۰۰، ابن ماجہ :۳۸۳۱)

وعن عمران بن حصين رضي الله عنه قال: إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ»، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ اليَمَنِ، فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا أَهْلَ اليَمَنِ، إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَبِلْنَا، جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ، وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الأَمْرِ: مَا كَانَ؟ قَالَ: «كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الماءِ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ»، (أخرجه البخاري (7418)، والترمذي (3951).) وفي رواية بلفظ: «كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرَهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الماءِ». (أخرجه البخاري (3191).)

ur

اورعمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: اقْبَلُوا البُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ اليَمَنِ، فَقَالَ: اقْبَلُوا البُشْرَى يَا أَهْلَ اليَمَنِ، إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا، جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ، وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الأَمْرِ مَا كَانَ، قَالَ:كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، وَ كَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ‘‘میں نبی ﷺ کے پاس تھا کہ آپ ﷺ کے پاس بنی تمیم کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے کہا :اے بنی تمیم ! خوش خبری قبول کرو ، انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت دی ہے تو ہمیں کچھ عطا کیجئے ، اہل یمن کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے کہا :اے اہل یمن !خوش خبری قبول کرو کیوں کہ اسے بنو تمیم نے قبول نہیں کیا تو ان سب نے کہا کہ ہم نے قبول کیا ، ہم آپ کے پاس دینی فہم حاصل کرنے اور اس دنیا کی ابتداء کے متعلق پوچھنے کے لئے آئے ہیںکہ یہ کیسے ہو ئی ؟آپ نے فرمایا :اللہ تھا اور اس کے پہلے کوئی چیز نہیں تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا پھر اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور ہر چیز کو اس نے ذکر(لوح محفوظ) میں لکھ دیا ہے۔ (صحیح بخاری :۷۴۱۸ ، ترمذی :۳۹۵۱) دوسری روایت میں بایں الفاظ آیا ہے ’’ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرُهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ‘‘اللہ تھا اور اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ (صحیح بخاری :۳۱۹۱)

ونؤمن أن كلَّ ما يدبُّ على الأرض من دابة أممٌ أمثالُنا، قال الحق جل في علاه: {وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلاَ طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلاَّ أُمَمٌ أَمْثَالُكُم مَّا فَرَّطْنَا فِي الكِتَابِ مِن شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُون} [الأنعام: 38]. ونعلم أن الله خلق كل دابة من ماء، قال الحق سبحانه وتعالى: {وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِن مَّاء فَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى بَطْنِهِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى أَرْبَعٍ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاء إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير} [النور: 45]. وجعـل من كـل شيء زوجين، فقال الله تعالى: {وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُون} [الذاريات: 49]. وقال المولى عز شأنه: {وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالأُنثَى} [النجم: 45].

ur

ہمارا ایمان ہے کہ زمین پرچلنے پھر نے والے جاندار بھی ہماری طرح امت ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ }اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازوؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروہ نہ ہوں، ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے۔ (الأنعام :۳۸) اور ہمیں یہ بات بھی معلوم ہے کہ اللہ نے ہرجاندار کو پانی سے پیدا کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِنْ مَاءٍ فَمِنْهُمْ مَنْ يَمْشِي عَلَى بَطْنِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَمْشِي عَلَى رِجْلَيْنِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَمْشِي عَلَى أَرْبَعٍ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ } تمام کے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پانی سے پیدا کیا ہےان میں سے بعض تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں، بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں۔ بعض چار پاؤں پر چلتے ہیں، اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ بےشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (النور :۴۵) اور اس نے ہر چیز کا جوڑا بنایا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ}اور ہر چیز کو ہم نے جوڑا جوڑا پیداکیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (الذاریات :۴۹) اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا {وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى}اور یہ کہ اسی نے جوڑا یعنی نر مادہ پیدا کیا ہے۔ (النجم :۴۵)

ونؤمن أن هذا الخلق -على تنوُّعه وكثرته- متوازنٌ لا يطغى شيء منه على شيء، ولا نوع على نوع، قال الحق جل شأنه: {وَالأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُون} [الحجر: 19].

ur

ہمارا ایمان ہے کہ یہ تخلیق باوجود تنوع اور کثرت کے متوازن ہے،ایک چیز پر دوسری چیز کو یا ایک قسم پر دوسری قسم کو فوقیت حاصل نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا { وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ}اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر (اٹل) پہاڑ ڈال دیئے ہیں، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگا دی ہے۔ (الحجر : ۱۹)

وكل هذه المخلوقات ستصير إلى فناء، قال الله جل في علاه: {كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَان * وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلاَلِ وَالإِكْرَام} [الرحمن: 26، 27]. إلا ما استثناه الله من الصعق في قوله عز شأنه وتعالى سلطانه: {وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الأَرْضِ إِلاَّ مَن شَاء اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُم قِيَامٌ يَنظُرُون} [الزمر: 68].

ur

اور ہر مخلوق فنا ہونے والی ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ (۲۶) زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں (۲۶) وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ (۲۷)} صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی(۲۷)۔(الرحمن : ۲۶- ۲۷) مگر یہ کہ جسے اللہ تعالی بے ہوشی سےمستثنی کردے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ }اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہوکر گر پڑیں گے مگر جسے اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے۔ (الزمر : ۶۸)

ونؤمن أن الله جعل هذا الخلق شاهدًا على ربوبيته المستلزمة لألوهيته، فتارة يجعل خلقه لهذا الخلق دالًّا على ذلك، كما في قوله تعالى: {هَذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَاذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ بَلِ الظَّالِمُونَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِين} [لقمان: 11]. وتارة يذكر الحق أن أكبر مخلوق فيها -وهو العرش- دل على ذلك كما في قول الحق سـبحانه: {اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيم} [النمل: 26]، وقال صلى الله عليه وسلم: «سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ خَلْقِهِ. سُبْحَانَ اللهِ رِضَا نَفْسِهِ. سُبْحَانَ اللهِ زِنَةَ عَرْشِهِ. سُبْحَانَ اللهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ». (أخرجه مسلم (2726)، والنسائي (1351/1)، والترمذي (3555)، وابن ماجه (3808).) فزنة العرش أثقل الأوزان. وتارة يجعل المخلوقاتِ الكبيرةَ دليلًا على ذلك، كما في قوله جل شأنه: {هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيم} [البقرة: 29]. وتارة يجعل فردًا من أفراد هذه المخلوقات دليلًا على ذلك، كما في قوله سبحانه وتعالى:   {أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُود} [فاطر: 27].

ur

ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے اسی مخلوق کو اپنی اس ربوبیت پر گواہ بنایا ہے جو الوہیت کو مستلزم ہےاور اس کے ثبوت میںبطور دلیل اللہ گاہے بگاہے اپنی خلقت ہی کا تذکرہ کرکے اسے اپنی الوہیت کی دلیل بناتا ہے جیسا کہ فرمایا {هَذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَاذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ بَلِ الظَّالِمُونَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ}یہ ہے اللہ کی مخلوق اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ (کچھ نہیں)، بلکہ یہ ﻇالم کھلی گمراہی میں ہیں۔ (لقمان :۱۱) اور کبھی کبھاراپنی سب سے بڑی مخلوق یعنی عرش کا تذکرہ کرتا ہےجیسا کہ فرمایا {اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ } اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہی عظمت والے عرش کا مالک ہے۔ (النمل :۲۶) اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’سُبْحَانَ اللهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ‘‘ میں اللہ کی پاکی بیا ن کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی رضامندی کے برابر ، میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کے عرش کے وزن کے برابر ،میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر ۔ (صحیح مسلم :۲۷۲۶، النسائی :۱؍۱۳۵۱، ترمذی :۳۵۵۵، ابن ماجۃ : ۳۸۰۸) تو عرش مخلوق میں وزن کے اعتبار سے سب سے بھاری ہے ۔ اور کبھی کبھی بطور دلیل تمام بڑی بڑی مخلوقات کا تذکرہ کرتا ہےجیسا کہ فرمایا {هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}وہ اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف قصد کیا اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ (البقرۃ :۲۹) اور کبھی کبھی بطور دلیل کسی ایک ہی مخلوق کا تذکرہ کرتا ہےجیسا کہ فرمایا {أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ } کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگتوں کے پھل نکالے اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ۔ (فاطر :۲۷)

وتارة يجعل أضعف مخلوق وأصغره دليلًا على ذلك، كما في قوله تعالى: {إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَـذَا مَثَلاً} [البقرة: 26]. فهو الخالق الحق، وما سواه مخلوق تبارك ربنا وتعالى، وهو الإله الحق، وما سواه مربوب لا يستحق أن يعبد، أو يرجى، أو يقصد.

ur

اور کبھی کبھی بطور دلیل سب سے کمزور اور حقیر مخلوق کا تذکرہ کرتا ہےجیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا { إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلًا} یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواہ مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز کی، ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے؟ (البقرۃ :۲۶) تووہی حقیقی خالق ہے ،اس کے علاوہ سب مخلوق ہیں ، ہمارا رب بلند و بالا اور برکت والاہے ، وہی حقیقی معبود ہے ، اس کے علاوہ سب مربوب ہیں ، کوئی عبادت کا حق دار ہے نہ قابل امید اور قابل قصد ۔