ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزو ں کو چھ دنوں میں پیدا کیا لیکن اسے تھکاوٹ کا احساس نہیں ہواجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِنْ لُغُوبٍ}یقیناً ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کو (صرف) چھ دن میں پیدا کر دیا اور ہمیں تکان نے چھوا تک نہیں۔ (ق: ۳۸) اور فر مایا { أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا}ککیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان وزمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کردیا۔ (الأنبیاء :۳۰) اور فر مایا قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَنْدَادًا ذَلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ (۹) آپ کہہ دیجئے! کہ کیا تم اس [اللہ] کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی، سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے(۹) وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِنْ فَوْقِهَا وَ بَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِلسَّائِلِينَ (۱۰) اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیے اوراس میں برکت رکھ دی اوراس میں [رہنے والوں کی] غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی [صرف] چار دن میں، ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور پر(۱۰) ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ (۱۱) پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں [سا] تھا پس اس سے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں نے عرض کیا ہم بخوشی حاضر ہیں(۱۱) فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (۱۲) پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی، یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے(۱۲)۔ (فصلت :۹-۱۲)
اور فر مایا { أَأَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ بَنَاهَا (۲۷) کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا؟ اللہ تعالیٰ نے اسے بنایا (۲۷) رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّاهَا (۲۸) اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا(۲۸) وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا (۲۹) اسکی رات کو تاریک بنایا اور اس کے دن کو نکالا(۲۹) وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا (۳۰) اور اس کے بعد زمین کو [ہموار] بچھا دیا (۳۰) أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا (۳۱) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا (۳۱) وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا (۳۲) اور پہاڑوں کو [مضبوط] گاڑ دیا(۳۲) مَتَاعًا لَكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ (۳۳)} یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے [ہیں](۳۳) ۔(النازعات :۲۷-۳۳)
ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ اللہ نے آسمانوں کوبغیر ستون کے بلند کیا جیسا کہ فر مایا {اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ}]اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کر رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے، اسی نے سورج اور چاند کو ماتحتی میں لگا رکھا ہے،ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے، وہی کام کی تدبیر کرتا ہے وہ اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کر لو۔ (الرعد:۲) اور فرمایا { خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ }اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انہیں دیکھ رہے ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے ۔ (لقمان :۱۰)
ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان اور زمین کو ادھر ادھر ہونے سے روک رکھا ہے جیسا کہ فرمایا {إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ أَنْ تَزُولَا وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا} یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا وہ حلیم غفور ہے ۔(فاطر :۴۱)
اور ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے ،بغیر اللہ کی اجازت کے زمین پر آسمان ہر گز نہیں گر سکتا جیسا کہ اللہ نے فرمایا {وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ} وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر نہ گر پڑے۔ (الحج :۶۵)
ہم گواہ ہیں کہ اللہ تعالی ان مخلوقات کے معاملات میں تدبیر اپنا تا اور ان کی حفاظت کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اسے کوئی چیز نہیں تھکا سکتی جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ }اس کی کرسی زمین و آسمان کو گھیرے ہو ئے ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکا نہیںسکتی ، وہ بلند و بالا اور عظیم ہے ۔(البقرۃ :۲۵۵)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے ان تمام مخلوقات کو عظیم حکمتوں کے تحت بنایا ہے جس کا احاطہ کرنانا ممکن ہے اور اس نے اپنی تمام مخلوق اور ان کی بناوٹ کو مضبوط کیا جیسا کہ فرمایا {وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ }اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ باخبر ہے ۔ (النمل :۸۸) اور فر مایا {وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ}ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزیں کھیل کے لئے نہیں پیدا کیا ۔(الدخان :۳۸) اور فرمایا {وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْزُونٍ (۱۹) اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر [اٹل] پہاڑ ڈال دیئے ہیں، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگا دی ہے(۱۹) وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَنْ لَسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ (۲۰) اور اسی میں ہم نے تمہاری روزیاں بنا دی ہیں اور جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو(۲۰) وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا عِنْدَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَعْلُومٍ (۲۱)} اور جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں اور ہم ہر چیز کو اس کے مقررہ انداز سے اتارتے ہیں۔ (الحجر :۱۹-۲۱)
اللہ تعالی نے آسمان اور زمین کی اس خلقت کو اپنی ربوبیت کی دلیل بنادیا جواس الوہیت کو مستلزم ہے جیسا کہ فرمایا { أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُنْبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ} بھلا بتاؤ ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی ؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگائے ؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (سیدھی راہ سے) ۔ (النمل :۶۰) اور فرمایا { وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ}اگر آپ ان سب سے پوچھیں کہ زمین اور آسمان کو کس نے پیدا کیا اور سورج و چاند کو کس نے مسخر کیا ؟تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ پھر تم کہاں بہکے جا رہے ہو ۔ (العنکبوت :۶۱) اور فر مایا {وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ }اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا ؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے، آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بےعقل ہیں ۔(العنکبوت :۶۳)
ہمارا ایمان ہےکہ اللہ تعالی نے اس دنیا کو ابتلاء و آزمائش کا مقام بنایا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَ كَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا }اللہ ہی وہ ہے جس نے چھ دن میں آسمان و زمین کو پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے عمل والا کون ہے، اگر آپ ان سے کہیں کہ تم لوگ مرنے کے بعد اٹھا کھڑے کئے جاؤ گے تو کافر لوگ پلٹ کر جواب دیں گے یہ تو نرا صاف صاف جادو ہی ہے ۔ (ھود :۷) اور اسی طرح اللہ تعالی نے اس دنیا کو جا ئے قرار ، جا ئے معاش اور سمیٹنے والی بنایا جیسا کہ فرمایا { مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى}اسی سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں ہم تمہیں لو ٹا ئیں گے اور اسی سے ہم تمہیں دوبارہ نکا لیں گے ۔(طہ :۵۵) اور فر مایا { أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا (۲۵) کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا ؟ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا (۲۶)} زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی (المرسلات : ۲۵-۲۶)
ہمارا ایمان ہےکہ یہ عظیم کا ئنات اللہ رب العالمین کی بزرگی بیان کرتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے { تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا} ساتوں آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو۔ ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے،وہ بڑا برد بار اور بخشنے والا ہے ۔ (الإسراء:۴۴) اور اس کی عظمت کے آگے جھکی ہوئی ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ } پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں ۔ (فصلت :۱۱)
بندوں کے رب کے خلاف ڈھٹائی کرنے پر یہ کائنات ڈرتی اور گھبراتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا (۹۰) قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں (۹۰) أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَدًا (۹۱)} کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے (۹۱) ۔ ( مریم :۹۰-۹۱)