تمام تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس کے احسان اور فضل و کرم سے نیکیاں مکمل ہوتی ہیں اور ہم درود و سلام بھیجتے ہیں اس نبی پر جو رحمۃ للعالمین ہے ۔ ہم رب العالمین کے شکر گزار ہیں جس کے احسان اور فضل و کرم سے یہ مبارک سفر مکمل ہوا ، اس موقع پر ہم وہی کہتے ہیں جو اہل جنت کہیں گے {اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ} سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ۔ (یونس : ۱۰) کیوں کہ رب ذو الجلال والاکرام نےحکم دیاہے {قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلٰمٌ عَلٰي عِبَادِهِ الَّذِيْنَ اصْطَفٰى ۭ اٰۗللّٰهُ خَيْرٌ اَمَّا يُشْرِكُوْنَ} تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں ۔ (النمل : ۵۹)
اور ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمارا یہ عمل خالص اللہ تعالی کی رضا مندی کا ذریعہ ثابت ہو، سید المرسلین ﷺ کی سنت کے موافق ہو ،بندگان الہیہ کے لئے نفع بخش اور بروز قیامت ہمارے لئے شفاعت کا ذریعہ بنے ۔آمین
ہمیں معلوم ہے کہ میںنے اس کتاب کی ترتیب میں کافی محنت کیا ہے لیکن اس کے باوجود اس موضوع کا پورا احاطہ نہیں کرسکا کیوں کہ اللہ ، فرشتوں ، کتابوں ، رسولوں ، یوم آخرت اورقضاء و قدر کے سلسلے میں بے شمار احادیث ہیں اور پورے کا استیعاب نا ممکن ہے لیکن ہم کتاب کا اختتام اللہ تعالی کے اس فرمان پر کرتے ہیں {وَمَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ ڰ وَالْاَرْضُ جَمِيْعًا قَبْضَتُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِهٖ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ} اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں ۔ (الزمر : ۶۷)