ہمیں معلوم ہے کہ گناہوں کی دو قسمیں ہیں (۱)گناہ کبیرہ (۲)گناہ صغیرہ جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ﴿ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ﴾ اور ان لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بےحیائی سے بھی سوائے کسی چھوٹے گناہ کے۔ (النجم : ۳۲) اور فر مایا ﴿إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا﴾ اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے جس سے تم کو منع کیا جاتا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ دور کردیں گے اور عزت و بزرگی کی جگہ داخل کریں گے۔ (النساء : ۳۱)
اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول !’’أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللهِ؟ قَالَ: أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَهَا: {وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا يَزْنُونَ} (الفرقان : ۶۸)‘‘اللہ کے نزدیک کون سا گناہ زیادہ بڑا ہے ؟( آپ ﷺنے) فرمایا: یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی اور کو پکارے جبکہ اللہ ہی نے تجھے پیدا کیا ہے،اس نے کہا: پھر کون سا؟ ( آپ ﷺنے) فرمایا:یہ کہ تو اپنی اولاد کواس ڈر سے قتل کردے کہ وہ تیرے ساتھ کھا ئے گا ،اس نے کہا: پھر کون سا؟ ( آپ ﷺنے) فرمایا:یہ کہ تو اپنے ہمسایہ کی عورت سےزنا کرے،تو اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اسی کے موافق اتارا{وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا يَزْنُونَ} اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتےنہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔ (صحیح بخاری : ۶۰۰۱ ، صحیح مسلم : ۸۶)
ہمیں معلوم ہے کہ ایمان گھٹتا بڑھتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ﴿وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ﴾ اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا ،سو جو لوگ ایماندار ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں ۔ ( التوبۃ : ۱۲۴) اطاعت و فرماں برداری سے ایمان بڑھتا اور مضبوط ہوتا ہے اور گناہوں سے ایمان گھٹتا اور کمزور ہوتا ہے ، کفرو شرک کے علاوہ ہر معصیت کمال ایمان کی مخالف ہے ، گناہ کبیرہ کے ارتکاب سے مطلق ایمان کی نفی نہیں ہوتی اور نہ ہی ایسے شخص کوعلی الاطلاق مومن ہی کہگ جا ئےگا کیوں کہ اس نے جس گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس سے اس کے ایمان میں کمی آئی ہے لیکن ایمان کے دائرے سے وہ نہیں نکلا ہے ، اسی لئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ الخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَنْتَهِبُ نُهْبَةً، يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ‘‘زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا، شرابی مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا،چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو۔ ( صحیح بخاری : ۲۴۷۵، صحیح مسلم : ۵۷) ایک اور جگہ فرمایا ’’مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ‘‘ تم میں سے جو منکر دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنے زبان سے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اسے دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کم تر درجہ ہے ۔ ( صحیح مسلم : ۴۹) ایک روایت میں آپ ﷺ نے بروز قیامت ہونے والے حادثوں کے بارے میں فرمایا ’’فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: اذْهَبُوا، فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ‘‘ اللہ تعالی کہے گا جا ؤ اور جس کے دل میں دینار کے برابر ایمان پاؤ اسے نکال لو ۔ ( صحیح بخاری : ۷۴۳۹، صحیح مسلم : ۱۸۳) یہ روایتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ گناہوں سے ایمان کمزور ہوجاتا ہے،
گناہ کبیرہ کے مرتکبین کو سزاؤں کی دھمکی دی گئی ہے، اگر اس نے توبہ نہیں کیا تو اسے سزا ملے گی یا اگر ایسا کبیرہ گناہ کیا ہے جس پر حد متعین ہے تو اس پر حد قائم کی جائے گی ، یا اسباب مغفرت میں سےکسی سبب کی بنیاد پر اللہ اسے معاف کردے گا اور اسباب مغفرت بے شمار ہیں ، اللہ تعالی نے فرمایا ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ ﴾ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ ( النساء : ۴۸)