Applicable Translations English پښتو عربي

ایمان کی کتاب جسے اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر فرض کیا ہے جیسا کہ کتاب وسنت میں وارد ہے

تالیف

پروفیسر ڈاکٹر محمد بن عبد اللہ سحیم

ڈاکٹر سامی بن محمد خلیل

(یہ کتاب عقائد کے تمام مہمات و اصول اور مسائل کو شامل ہے، اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عقیدے کو کتاب و سنت کے دلائل کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے، اور بنیادی عقائد کو مختصر اور جامع انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے، عبارت میں سہل پسندی کے ساتھ ساتھ عقدی مسائل کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ، علم کلام اور فلسفیانہ مباحث سے کتاب کو پاک رکھا گیا ہے۔)

کچھ کتاب کے بارے میں

بسم الله الرحمن الرحيم

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجًا وأشہد أن لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ ،لہ الملک و لہ الحمد وھو علی کل شئ قدیر و أشھد أن محمد ا عبد ہ و رسولہ و أمینہ علی وحیہ ﷺ

أما بعد ! دنیا کا سب سے با عزت اور اشرف علم ’’علم عقیدہ ‘‘ ہے کیو ںکہ یہ اشرف علم اور اشرف مقصود پر بحث کرتا ہے ،اس میں اللہ سبحانہ و تعالی کی ذات پر گفتگو ہوتی ہے (سب سے اہم مقصدیعنی اللہ کوایک جاننے اور اس پر ایمان لانے کے سلسلے میں گفتگو ہوتی ہے ) سب سے اہم اوربہترین آرزویعنی آخرت میں رؤیت الہی پر گفتگو ہوتی ہے ، نبی ﷺ کی متابعت اور صراط مستقیم پر چلنے کے سلسلے میں گفتگو ہوتی ہے ۔ اس لئے ہم نے ایک ایسی کتاب تصنیف کرنے کا ارادہ کیا جو عقیدہ کے تمام مسائل کو شامل ہو ، جس میںہم اللہ کی کتاب اور اس کے نبی ﷺ کی سنت سے رہنما ئی طلب کریں ، جوکتاب جدید اہل کلام کی اصطلاحات ، ان کےفکر ، تعارف ، ارکان اور شروط سے خالی ہو ، اس کتاب کو جمع کرنے میں ہم نے اسے اس لا ئق بنا نے کی پوری کوشش کی ہے کہ اس سے علماء ، طلباء اور تمام مسلمان فائدہ اٹھا سکیں۔

سبب تالیف:

چونکہ عقیدئہ صحیحہ کے بیان کرنے اور اس کےمخالف اموراور مخالفین کی تردید کرنےمیں سلف صالحین نے بڑی محنت کی ہے اور اس کتاب کا مقصد بھی یہی ہے کہ طلبہ اور تمام مسلمان سلف صالحین کی تصانیف سے قریب ہو جا ئیں ، اس لئے ہم نے عقیدہ کے تمام مسائل کا تذکرہ ایک ہی کتاب میں کردیا اورجس طرح ہم نے اسے آسان اور سہل بنانے کے لئے آسان عبارتوں کا استعمال کیا ، عناوین کی صحیح ترتیب کاخیال کیا اسی طرح شکوک و شبہات اور ردود میں پڑے بغیرہم نےعقیدئہ صحیحہ کے بیان پر اکتفا کیاہے ۔ اور ہمیں امید ہے کہ ایسا کرنے سے ہمارا دو مقصد پورا ہوگا (۱) علوم سلف کو قریب کرنے میںساجھیداری (۲)اور عقیدے سے متعلق لا ئبریری میں شدید ضرورت کی تکمیل یعنی عقیدہ کے تمام معاملات پر ایسی کتاب جو آسان عبارت میں ہے اور جملہ عقیدہ کے مباحث پر مشتمل ہے ۔

ہمارا تالیفی منہج:

۱۔عقیدہ کے ہر عنوان سے متعلق آیات و احادیث پیش کرکے اس سے مسئلہ مستنبط کیا گیا ہے ۔

۲۔کتب عقائد کے تمام عناوین کا جا ئزہ لیا گیا ہے ، چاہےوہ سند والی کتاب ہو یا صرف متن پر مشتمل ہو یا متن کی شرح ہو یہ یقینی بنا نے کے لئے کہ آیات و احادیث سے ہمارے عقیدے کا اخذو استدلال ان تمام کو شامل ہے جو اس کے علاوہ ہے جو کتب عقائد کے مؤلفین نے لکھا ہے ۔

۳۔اگر عقیدے کا کوئی مسئلہ کتاب و سنت میں کسی ایک ہی پہلو پر وارد ہواہے تو ہم نے ایک یا دو دلیلوں ہی پر اکتفا کیا ہے اور وہی دلیلیں ذکر کرتے ہیں جن میں عقیدے کا یہ مسئلہ ذکر ہوتا ہے لیکن اگر کوئی مسئلہ کتاب و سنت میں کئی طرح سے وارد ہو ا ہےجیسے صفت کلام ، صفت علو ، صفت ید ، مومنوں کا اپنے رب کو بروز قیامت اور جنت میں دیکھنا تو ہم نےہر ایک پر کم از کم ایک ایسی دلیل ذکر کی ہے جس میں اس مسئلے کا تذکرہ ہوا ہے اور باب میں وارد شدہ باتوں کی وضاحت ہم نے نہیں کی ہے ۔

۴۔ کبھی کبھی مجبوری میں ایک ہی مسئلہ کے کئی پہلوؤںکو ایک ہی باب میں ذکرکر دیا گیا ہے لیکن اسے دو بارہ دوسرے مقام پر مکمل کیا گیا ہےجیسے باب الخلق میں تخلیق ملائکہ کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہےلیکن اس پر دلالت کرنے والی حدیث کتاب الإیمان بالملائکۃ میں پیش کی گئی ہے ، اسی طرح باب الإیمان میں ذکر کی گئی کچھ آیتیں اللہ تعالی کے وجود پر دلالت کرتی ہیںلیکن قربت کی بنا پر وہی آیتیں ربوبیت کے باب میں بھی وارد ہوئی ہیں،در اصل باب الإیمان میں لانے کا مقصد اللہ تعالی کے وجود کو ثابت کرنا ہے ، اسی لئےیہاں اللہ تعالی کے وجود پر دلالت کرنے والی دلیلوں کاذکر کیا گیا ہے کیوں ملحد ین اللہ کا انکار کرتے ہیں اور باب الربوبیۃ میں انہیں دلیلوں کو لانے کا مقصد ربوبیت کو ثابت کرنا ہے ، وہ ربوبیت جو الوہیت کو مستلزم ہے ، جس کے سلسلے میں مشرکین بحث و مباحثہ کرتے تھے ، اسی طرح ہم نے ایک ہی آیت یا ایک ہی حدیث کا ذکرکئی مقام پر کیاہےلیکن ہر مقام پر حاجت و ضرورت اور استدلال الگ الگ ہے ۔

۵۔حسب ضرورت ہم نے کہیں کہیں آیات و احادیث کی توضیح میں سلف صالحین کا قول بھی ذکر کیا ہے اور کسی شبہے اور مخالف قول میں جا ئے بغیر ہم نے صرف وہی قول ذکر کیا ہے جو حق بات واضح کردے تاکہ سیکھنے والا شبہے میں نہ پڑے یا اس علم صحیح کو اپنے دل و دماغ میں بٹھا ئے بغیر مخالفین کے اقوال سے متاثر ہو جا ئے اور مجھے امید ہے کہ اس کتاب کاقاری اس مسئلہ میں گمراہی کا شکار نہیں ہوگا کیوں کہ اس نے عقیدے کے تمام مشہور اختلافی مسائل کا احاطہ کر لیا ہے جیسے مسائل صفات اور مسائل قدر وغیرہ ۔

۶۔ ہم نے عمدا اہل کلام کی جدید اصطلاحات اور تعریفات سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے کیوں کہ ان پر من جانب اللہ کوئی دلیل ناز ل نہیں ہو ئی ہے ۔

۷۔ ہم نے اس کتاب کو کئی کتب اور ابواب میں تقسیم کیا ہے جیسا کہ پہلے کے مصنفین نے علم شرعی کے باب میں کیا ہے لیکن جدیدتقسیم کا اعتبار ہم نے نہیں کیا جیسے مبحث ، مطلب وغیرہ ،ہم نے اسے اصول دین پر مرتب کیا ہے ، امام أبو العز حنفی رحمہ اللہ فر ماتے ہیں ’’وأحسن ما يرتب عليه كتاب أصول الدين ترتيب جواب النبي - صلى الله عليه وسلم - لجبريل عليه السلام حين سأله عن الإيمان ، فقال ’’أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ.......‘‘ فیبدأ بالکلام علی التوحید والصفات وما یتعلق بذالک ، ثم بالکلام علی الملائکۃ ، ثم ثم إلی آخرہ‘‘اصول دین پر مشتمل کتاب کی سب سے بہتر ترتیب وہی ترتیب ہے جب آپ ﷺ نے جبرئیل علیہ السلام کے سوال کے جواب میں کہا تھا ’’أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ.......‘‘گویا سب سے پہلے توحید اور صفات اور اس کے متعلقات کا ذکر کیا گیا پھر فرشتوں پر کلام کیا گیا پھر دوسری چیزیں لا ئی گئیں ۔ ( شرح العقیدۃ الطحاویۃ : ۲؍ ۶۸۹)

۸۔ہم نے شروع ہی میں ہر کتاب کاخلاصہ ذکر کردیا ہے جس میں دلا ئل کے بغیر تمام مسائل کا احاطہ کر دیا گیا ہے ۔

۹۔رہی بات تخریج احادیث کی تو ہم نے مختصرا احادیث کی تخریج بھی کر دی ہے ، معروف ترتیب کے حساب سے ہم نے سب سے پہلے کتب ستہ کا حوالہ دیا پھر حسب وفات ترتیب دیااور حجم کتاب کم کرنے کی وجہ سے احادیث پر کلام کئے بغیر صرف تخریج پر اکتفا کیا سوائے چند مشکل مقامات کے۔

اس کتاب کی خصوصیات:۔

۱۔ عقیدہ کا ہر مسئلہ اللہ کی کتاب اور اللہ کے رسول ﷺ کی سنت سےثابت کردیا کیاگیا ہے تاکہ طلبہ کو ان مسائل کا ماخذ معلوم ہوجا ئے ۔

۲۔یہ کتاب عقیدے کے تمام ابواب سے متعلق ہر اہم مسئلے کا احاطہ کئے ہوئے ہے ۔

۳۔مسائل عقیدہ کی وضاحت اور بیان کے دوران آسان عبارتوں کے ذریعہ مختصر طریقے سے بنیادی عقیدہ کی وضاحت کردی گئی ہے تاکہ سمجھنا اور اس کا استیعاب کرنا آسان ہو ۔

۴۔یہ کتاب کلام و فلسفہ کے مباحث اور ان کے تغیرات سے خالی ہے اور ایسے الفاظ کا بھی استعمال نہیں کیا گیا ہے کہ جن کے حل کے لئے علماء کرام نفسانی خواہشات کا شکار ہو جاتے ہیںجیسے امام طحاوی رحمہ اللہ کا یہ جملہ (وتعالى عن الحدود والغايات، والأركان والأعضاء والأدوات......) (شرح العقیدۃ الطحاویۃ : ۱؍ ۲۶۰)

ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ ہم نےاس کتاب میں عقیدے کے تمام مسائل کا استیعاب کر لیا ہے لیکن حتی الامکان ہم نےاس کی پوری کوشش کی ہے ، ہم اس کتاب میں پا ئی جانے والی کمیوں ، کوتاہیوں ، غلطیوں یا استدراک سے آگاہی کے منتظر ہیں تاکہ اگلے ایڈیشن میں اسے صحیح کر سکیں ، اپنے حساب سے ہم نے اسے منبع وحی پر وارد کیا ہے اور اس میں ہم نے اچھے اچھے مسائل اور عناوین کا استنباط کیا ہے، ہم نے اسے اس فن سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے سامنے پیش کیا ہے اورہر مسئلے کی تائید میں کوئی آیت یا کو ئی حدیث یا دونوں ایک ساتھ پیش کی ہے ۔ اورہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اسے خالص اپنی رضا مندی کا ذریعہ اور اپنے نبی ، اپنے خلیل اور وحی کے امین کی سنت کے موافق بنا ئے ، اپنے بندوں کے لئے نفع بخش اور اپنے رب سے ملاقات کے دن اسے ہمارے لئے حجت اور گواہ بنا ئے ۔ آمین

اس موقع پر ہم اللہ سبحانہ و تعالی کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہمارے لئے یہ علم آسان کیا اور ہمیں خدمت دین، ایمان باللہ کے ارکان کی وضاحت اور کتاب و سنت کے دلا ئل کے بیان کا موقع عطا کیا ۔

ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ہمارے ساتھ حسن سلوک کیا اور لوگوں میں حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار ہمارے والدین ہیں اللھم اغفر لھم وارحمھم واجزھم عنا خیر ما جزیت والدا عن والد۔

پھر ہم ان علماء کےبھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس کتاب کی طباعت میں حکم کا کردار ادا کیا ،اسےبغورپڑھا ، دیکھا اور اس پر بہترین استدراک سے ہمیں آگاہ کیا ، ان علماء کا نام ملاحظہ کریں : ۔ الأمیر الدکتور سعود بن سلمان بن محمد آل سعود ( أستاد العقیدہ المشارک فی جامعۃ الملک سعود ) الدکتور سہل بن رفاع العتیبی (أستادالعقیدہ المشارک فی جامعۃ الملک سعود ) الأستاذ الدکتور عبد العزیز بن أحمد الحمیدی ( أستاد العقیدہ فی جامعۃ أم القری) اور انہوں نے اس کتاب کی بابت فرمایا ’’یہ بابر کت کتاب اللہ تعالی کی جانب سے دو معزز شخصیتوں کے لئے فتح ہے ،یہ ایک ذخیرہ ہے جسے اللہ تعالی نے ان دونوں کے لئے جمع کرکے رکھاتھا ، پھر اللہ تعالی نے انہیں سوچنے ، سمجھنے ، اس کے پلان کرنے ، اسے جمع کرنے اور اسے تحریر میں لانے کی توفیق دی تاکہ یہ کتاب مقصد رسالت اور اصول دین یعنی دین کے منبع و مخزن کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سےلوگوں کو آگاہ کر سکے ۔ میری نظر میں اہل السنہ والجماعہ پر یہ ایک قرض تھا جسےاللہ نے شیخین کو ادا کرنے کی توفیق دی ۔ الأستاد الدکتور عبد اللہ بن صالح البراک ( أستاد العقیدۃ فی جامعۃ الملک سعود ) الدکتور عبد اللہ بن عبد العزیز العنقری (أستاد العقیدۃ المشارک فی جامعۃ الملک سعود ) اللہ تعالی ان اہل علم کو ہماری طرف سےجو انہوں نے صحیح مشورہ اور اچھی رائے دیا ہے اس پر انہیں بہترین بدلہ عطا فرما ئے ۔ (آمین )

الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ وسلم و بارک علی خیر خلقہ وعلی آلہ و صحبہ أجمعین

مکۃ المکرمۃ

۸؍ ذی الحجۃ

۱۴۳۹ ھ