ہمارا ماننا ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے پانی پیدا کیا ہے جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ‘‘اللہ تھا اور اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی اور اس کا عرش پانی پر تھاپھر اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا ۔ (صحیح بخاری :۳۱۹۱) اللہ تعالی نے پانی ہی سے ہر زندہ چیز کو پیدا کیا جیسا کہ فرمایا {وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ}اور ہر زند چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا۔ (الأنبیاء :۳۰) اور اللہ تعالی نے پانی کو ربوبیت و الوہیت کی ایک نشانی قرار دیا ہے جیسا کہ فرمایا { الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ } ججس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔ (البقرۃ :۲۲)
اور فرمایا { وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَى بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ }اور زمین میں مختلف ٹکڑے ایک دوسرے سے لگتے لگاتے ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیت ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، شاخ دار اور بعض ایسے ہیں جو بے شاخ ہیں سب ایک ہی پانی پلائے جاتے ہیں پھر بھی ہم ایک کو ایک پر پھلوں میں برتری دیتے ہیں اس میں عقل مندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ (الرعد:۴) اور فرمایا {وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَحْجُورًا (۵۳) اور وہی ہے جس نے دو سمندر آپس میں ملا رکھے ہیں، یہ ہے میٹھا اور مزیدار اور یہ ہے کھاری کڑوا، اور ان دونوں کے درمیان ایک حجاب اور مضبوط اوٹ کردی(۵۳) وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا (۵۴)} وہ ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والاکردیا، بلاشبہ آپ کا پروردگار [ہر چیز پر] قادر ہے (۵۴)۔ (الفرقان :۵۳-۵۴) اللہ تعالی نے پانی سے دو مختلف دریا بنائے اور ان دونوں کے مابین آٹے اور برزخ بنایالیکن ان دونوں میں سے کوئی کسی پر ظلم نہیں کرتا ہے جس طرح پانی سے انسان بنایا اور انسان سے نسب اور سسرالی رشتہ بنایا ، اس لئے اللہ کی ذات با برکت اور سب سے بہتر خالق ہے اور اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں ۔
اور اسی طرح اللہ تعالی نےموت کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے پر بھی پانی کو دلیل بنایا ہے جیسا کہ فرمایا {وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ }اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہ تر وتازہ ہوکر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مُردوں کو بھی زندہ کرنے والاہے، بیشک وہ ہر (ہر) چیز پر قادر ہے۔ (فصلت : ۳۹)
پانی اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے ، اسی کے ذریعہ وہ اپنے اولیاء کی مدد کرتا ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے {إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَ يُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ }یاس وقت کو یاد کرو جب کہ اللہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعہ سے تم کو پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کر دے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور تمہارے پاؤں جما دے۔ (الأنفال :۱۱) اور اس پانی کے ذریعہ اللہ نے اپنے دشمنوں کو رسوا بھی کیا ہے جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ (۱۰) پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر(۱۰) فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ (۱۱) پس ہم نے آسمان کے دروازوں کو زور کے مینہ سے کھول دیا(۱۱) وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ (۱۲)} اور زمین سے چشموں کو جاری کر دیا پس اس کام کے لیے جو مقدر کیا گیا تھا (دونوں) پانی جمع ہو گئے(۱۲)۔ (القمر: ۱۰ - ۱۲) ان کے علاوہ اور بھی واقعات ہیں جن میں اللہ نے اپنے دشمنوں کو پانی کے ذریعہ رسوا کیا اور اپنے اولیاء کی مدد کی۔