ہمارا ایمان ہے کہ سورج اور چاندبھی اللہ کی مخلوق ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ} وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن، سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں ۔( الأنبیاء : ۳۳ )
ہمارا ایمان اس بات پر بھی ہے کہ سورج اور چاند دو نوں چلتے ہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالی نے فرمایا {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ(۳۸) اور سورج کے لئے جو مقررہ راہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے یہ ہے مقرر کردہ غالب، باعلم اللہ تعالیٰ کا(۳۸) وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّى عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ(۳۹) اور چاند کی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے (۳۹) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ(۴۰)} نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر آگے بڑھ جانے والی ہے اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں (۴۰) ۔ (یس :۳۸-۴۰)
اور یہ دونوں اللہ کے حکم سےچلتے ہیں، ان دونوں کےچلنے میں بندوںہی کافائدہ ہے اور یہ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں کے لئے بہت بڑی رحمت ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے { وَسَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَيْنِ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ}اسی نے تمہارے لئے سورج چاند کو مسخر کردیا ہے کہ برابر ہی چل رہے ہیں اور رات دن کو بھی تمہارے کام میں لگا رکھا ہے ۔(ابراھیم :۳۳) اور فرمایا {وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ}اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں ۔ ( الأعراف :۵۴)
سورج اور چاند کو اللہ تعالی نے عظیم حکمت کے تحت پیدا کیا ہےجن کا احاطہ ممکن نہیں ، انہیں حکمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے {فَالِقُ الْإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ}وہ صبح کا نکالنے والا اس نے رات کو راحت کی چیز بنایا ہے اور سورج اور چاند کو حساب سے رکھا ہے یہ ٹھہرائی بات ہے ایسی ذات کی جو قادر ہے بڑے علم والا ہے ۔ (الأنعام :۹۶) اور’’حُسْبَانًا ‘‘ کی تفسیر میںعبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’عدد الأيام والشهور والسنين‘‘’’حُسْبَانًا ‘‘ سے مراد یہاں دن ، مہینے اور سال ہیں ۔ (تفسیر الطبری :۱۱؍۵۵۸) اورخود اللہ تعالی نے بھی بعض مقام پر سورج اور چاند کی پیدائش کی حکمتیں بیان کی ہیں جیسا کہ فرمایا {هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَ قَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ}ا وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بےفائدہ نہیں پیدا کیں، وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں ۔( یونس :۵)
ہمارا ایمان ہے کہ ان دونوں کو اللہ نےاپنی عظیم نشانیوں میں سے ایسی نشانی قرار دیا جواس ربوبیت کے ساتھ اس کی الوہیت پر بھی دلالت کرتی ہیںجیسا کہ فرمایا {وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ }اگر آپ ان سب سے پوچھیں کہ زمین اور آسمان کو کس نے پیدا کیا اور سورج و چاند کو کس نے مسخر کیا ؟تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ پھر تم کہاں بہکے جا رہے ہو ۔(العنکبوت :۶۱) اور فرمایا {وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ } اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو ۔(فصلت :۳۷) اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’إِنَّ الشَّمْسَ وَالقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُخَوِّفُ بِهَا عِبَادَهُ‘‘سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سےدو نشانیاں ہیں ، کسی کے موت و حیات پر وہ دونوں گرہن زدہ نہیں ہوتے لیکن اللہ تعالی ان نشانیوںکے ذریعہ اپنے بندو ںکو ڈراتا ہے ۔(صحیح بخاری :۱۰۴۸، سنن النسائی :۱۴۵۹)
ہمارا ایمان ہے کہ دیگر مخلوقات کی طرح سورج چاندبھی اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہیںجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ} کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہوچکا ہے جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ( الحج :۱۸)
ہمارا ایمان ہے کہ سورج اور چاند روزانہ عرش کے نیچے سجدہ کرتے ہیں جیسا کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سورج غروب ہوگیا تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’أَتَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ العَرْشِ، فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ، فَلاَ يُقْبَلَ مِنْهَا، وَتَسْتَأْذِنَ فَلاَ يُؤْذَنَ لَهَا يُقَالُ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ العَزِيزِ العَلِيمِ} [يس: ۳۸]‘‘کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کہاں جا رہا ہے ؟میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں ، کہا:وہ جا رہا ہے حتی کہ وہ عرش کے نیچے سجدہ کرے گاپھر وہ اجازت طلب کرے گا تو اسے اجازت مل جا ئے گی اورممکن ہے کہ وہ سجدہ کرے تو قبول نہ کیا جا ئے اور اجازت طلب کرے تو اسے اجازت نہ دی جا ئےاور کہا جا ئے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں لوٹ جا تو وہ مغرب سے طلوع ہوگاجیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ العَزِيزِ العَلِيمِ}[يس: ۳۸] سورج اپنے قرار گاہ پر چلتا ہے اور یہ عزیز و علیم کی تدبیر ہے۔ (صحیح بخاری :۳۱۹۹)