Applicable Translations English پښتو عربي

فرشتوں کی تخلیق کا بیان

ہمارا ایمان ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فر مایا ’’خُلِقَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ، وَ خُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ، وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ‘‘ فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں، جن آگ کی لپٹ سے پیدا کئے گئے ہیں اور آدم اس چیز سے پیدا کئے گئے ہیں جو تمہارے لئے بیان کی گئی ہے یعنی مٹی سے ۔ (صحیح مسلم :۲۹۹۶)

اور اللہ نے انہیں تمام مخلوق سے الگ بنایا ہےجیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے {الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے ۔ (فاطر :۱)

آپ ﷺ نےخودبتایا ہےکہ آپ ﷺنے جبرئیل علیہ السلام کا دیدار کیا ہے ، ان کے پاس چھ سو پر ہیں اور وہ عظیم مخلوق ہیں جیسا کہ ابو اسحاق شیبانی فرماتے ہیں کہ میں نے زر بن حبیش سے اللہ تعالی کے اس فرمان {فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى(۹) فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى(۱۰)}پس وہ دو کمانوں کے بقدر فاصلہ رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم(۹) پس اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو بھی پہنچائی (۱۰)۔ [النجم: ۹-۱۰] کی بابت پوچھا تو فرمایا کہ مجھے ابن مسعود نے بتایا ہےکہ ’’ أَنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ، لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ‘‘ انہوں نے جبرئیل کو دیکھا ہے ، ان کے پاس چھ سو پر ہیں ۔ (صحیح بخاری :۳۲۳۲، صحیح مسلم :۱۷۴، جامع الترمذی : ۳۲۷۷) اور عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ’’مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، وَلَكِنْ قَدْ رَأَى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الأُفُقِ‘‘ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد نے اپنے رب کو دیکھا ہےتو اس نے بہت بڑا بہتان باندھالیکن انہوں نے جبرئیل کو ان کی اصلی صورت اور خلقت میں دیکھا تھا اس حال میں کہ انہوں (جبرئیل )نے افق کے درمیان کی تمام چیزوں کو ڈھانپ رکھا تھا ۔ (صحیح بخاری :۳۲۳۴، صحیح مسلم :۱۷۷، جامع الترمذی : ۳۰۶۸)

اس باب میں ہم اتنے ہی پر اکتفا کرتے ہیں ان شاء اللہ ایمان بالملائکہ والے بیان میں اس پر تفصیلی بحث کریں گے ۔