٭ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین ’’دین اسلام‘‘ ہےجیسا کہ اللہ تعالی فر ماتاہے {وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا}ماور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ (المائدۃ :۳) اور فر مایا { إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ } بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے ۔ (آل عمران :۱۹) اور یہی دین سارے انبیاء کا دین رہا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کی وہ بات بیان کیا ہے جو انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا {وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ } اور مجھ کو حکم کیا گیا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے رہوں ۔ (یونس :۷۲) اور ابراہیم علیہ السلام کی بابت فر مایا {إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ } جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی۔ (البقرۃ :۱۳۱)
٭ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ دین اسلام مکمل ہے ، اسے اللہ تعالی نے مکمل کر دیا ہے ، اس میں کسی بھی قسم کا نقص نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا}ا ٓج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا نام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ (المائدۃ :۳) اور یہی سب سے بہتر اور کامل دین ہےاوریہی وہ دین حنیف ہے جسے قرآن مجید نے ملت ابراہیمی سے یاد کیا گیا ہےجیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَ اتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا } باعتبار دین کے اس سے اچھا کون ہے جو اپنے کو اللہ کے تابع کردے وہ بھی نیکو کار، ساتھ ہی یکسوئی والے ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اور ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے۔ (النساء :۱۲۵) اور فر مایا { وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ } اور دین ابراہیمی سے وہی بےرغبتی کرے گا جو محض بیوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکو کاروں میں سے ہے ۔ (البقرۃ :۱۳۰) اسی طرح اللہ تعالی نے ابراہیم خلیل اللہ کے سلسلے میں فرمایا { مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَكِنْ كَانَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ}ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ ہی نصرانی تھے لیکن وہ خالص مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے ۔ (آل عمران :۶۷)
اور یہی وہ فطرت یعنی اسلام ہے جس پر اللہ تعالی نے لوگوں کو پیدا کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا { فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ} پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف پھیر لیں،یہ اللہ کی وہ فطرت ہےجس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی فطرت میں کوئی تبدیلی ہو نے والی نہیں ہے ،یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ (الروم :۳۰)
اور اللہ کے رسول ﷺ نے فر مایا كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، أَوْ يُنَصِّرَانِهِ، أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَثَلِ البَهِيمَةِ تُنْتَجُ البَهِيمَةَ، هَلْ تَرَى فِيهَا جَدْعَاءَ»،ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی ، نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں جیسا کہ چوپایہ صحیح سالم جانور جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی کمی دیکھتے ہو پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تلاوت کی: {فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ القَيِّمُ} [الروم: ۳۰]یہ اللہ کی فطرت ہےجس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی فطرت میں کوئی تبدیلی ہو نے والی نہیں ہے یہی سیدھا دین ہے ۔ [الروم: ۳۰] (صحیح بخاری :۱۳۵۹، ۱۳۸۵،صحیح مسلم :۲۶۵۸، سنن أبی داؤد : ۴۷۱۴، جامع الترمذی : ۲۱۳۸) اوراللہ تعالی نے عالم ارواح میں آدم اور ان کی ذریت سےیہی وعدہ لیا تھاجیسا کہ فر مایا { وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَ أَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ} اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں ! ہم سب گواہ بنتے ہیںتاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔ (الأعراف :۱۷۲)
اورہمارا ایمان ہے کہ دین اسلام کے علاوہ اللہ تعالی کو ئی اوردین قبول نہیں کرے گا جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ }جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔ (آل عمران :۸۵)