٭ہمارا ایمان ہے کہ دین کا تیسرا مرتبہ احسان ہے ، آپ کو معلوم ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے آپ ﷺ سےپہلے اسلام کی بابت پوچھا پھر ایمان کی بابت پوچھا پھر احسان کی بابت پوچھا جس سے یہ بات معلوم ہو ئی کہ دین کا تیسرا مرتبہ احسان ہے ، آپ ﷺ نے فر مایا ’’فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ، قَالَ:أَنْ تَعْبُدَ اللهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ، قَالَ:مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا، قَالَ: أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَ أَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا، ثُمَّ قَالَ لِي:يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ؟قُلْتُ: اللهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ‘‘ مجھے احسان کے بارے میں بتاؤ ، فر مایا آپ اللہ کی عبادت اس طرح کریں جیسے آپ اسے دیکھ رہے ہو اور اگر آپ اسے نہیں دیکھ رہے ہیں تو اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، فر مایا مجھے قیامت کے بارے میں بتا ؤ : فر مایا سائل سے زیادہ وہ نہیں جانتا ہے جس سے سوال کیا گیا ہے ، فر مایا مجھے اس کی امارت کے بارے میں خبر دو ، فر مایا لونڈی اپنی مالکن جنے گی، آپ دیکھیں گے ننگے بدن ، ننگے پاؤں والےاور بکریاں چرانے والے فقیروں کوعمارتیں بنانے میں فخر محسوس کریں گے ، فر ماتے ہیں کہ پھر وہ چلا گیا تو میں کچھ دیر ٹھہرارہا پھر (آپﷺ ) نےمجھے کہا کہ اے عمر ! آپ کو معلوم ہے وہ سائل کون تھا ؟(فر ماتے ہیں کہ)میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں ، فر مایا وہ جبرئیل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ (صحیح مسلم :۸، سنن أبی داؤد :۴۶۹۵، جامع الترمذی :۲۶۱۰، سنن النسائی :۴۹۹۰، سنن ابن ماجۃ :۶۳)
اللہ تعالی نے فر مایا جو اس دین پر ہیں وہی حق پر ہیں گرچہ ان کا درجہ و مرتبہ الگ الگ ہے لیکن ان کا ٹھکانہ جنت ہے خواہ اہل اسلام ہو ں یا اہل ایمان ہوںیا اہل احسان ہو ںسب کا ٹھکانہ جنت ہے جیسا کہ اللہ تعالی فر ماتے ہیں {وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ (۳۱) ااور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے (۳۱) ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ (۳۲) پھر ہم نے ان لوگوں کو (اس) کتاب کا وارث بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں سے پسند فرمایا پھر بعضے تو ان میں اپنی جانوں پرظلم کرنے والے ہیں اور بعضے ان میں متوسط درجے کے ہیں اور بعضے ان میں اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کئے چلے جاتے ہیں، یہ بڑا فضل ہے (۳۲) جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ (۳۳) وہ باغات میں ہمیشہ رہنے کے جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جاویں گے اور پوشاک ان کی وہاں ریشم کی ہوگی (۳۳) وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ (۳۴) } اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا،بےشک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے ۔ (فاطر:۳۱-۳۴)