ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی اپنی ربوبیت میں اکیلا ہے ، وہی تنہا خالق ہے ، اسی نے تخلیق کی ابتدا کیا اور اس کی تخلیق میں اس کاکو ئی شریک نہیں ہےجیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ} اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (الروم : ۱۱) اور ایک مقام پر فرمایا {قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَائِكُمْ مَنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ قُلِ اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ} آپ یوں کہیے کہ تمہارے شرکاء میں کوئی ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے، پھر دوبارہ بھی پیدا کرے ؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا۔ تم کہاں پھرے جاتے ہو ؟ (یونس : ۳۴)
اللہ تعالی اپنے حکم سے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جیسا کہ فرمایا {إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہوجا، تو وہ اسی وقت ہوجاتی ہے۔ (یس: ۸۲) اور اسی کے ساتھ حسب منشا اسباب پیدا کرتا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا {فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْ نَبَاتٍ شَتَّى}پھر برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔ (طہ : ۵۳) ایک جگہ اور فر مایا {وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ}اور ہر طرح کے پھلوں کی دو دو قسمیں پیدا کیں ۔ (الرعد : ۳) ایک اور جگہ فرمایا {وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ}ہم نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیا تاکہ تم لوگ نصیحت حاصل کرو ۔ (الذاریات : ۴۹)
اللہ تعالی نے بتایا کہ وہی ہر چیز کا خالق ہے ،اس کے علاوہ ہر چیزمخلوق ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ} اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز کا نگراں ہے ۔ (الزمر : ۶۲)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہی ہر چیز کا رب ، خالق اور مدبرہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {يَاأَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (۲۱) اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے(۲۱) الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ(۲۲)} جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو(۲۲)۔ (البقرۃ : ۲۱-۲۲) اور فر مایا {إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ} بلا شبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر عرش قائم ہوا وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے ۔ (یونس : ۳) وہی آسمان اور زمین کا خالق و مالک ہے ، وہی اس میں تصرف کرنے والا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا {لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ} آسمانوں آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں ۔ (الزمر : ۶۳) کو ئی بھی مخلوق اپنے یا اپنے علاوہ کسی اور کے معاملے کا مالک نہیں ہے سوا ئے اس کے جسے اللہ کسی پر مقدر کردے، فرشتے ہو ں یا انبیاء ہو ںیا اولیاء ہو ں اس کا ئنات میںنہ کوئی تصرف کر سکتا ہے اور نہ کوئی نفع و نقصان کا مالک ہےجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِنْ شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُمْ مِنْ ظَهِيرٍ} کہہ دیجئے ! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے نہ ان کا ان میں کوئی حصہ نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے ۔ (سبأ : ۲۲)
ہمارا ایمان ہے کہ وہی حقیقی مالک ہے ، اس کے علاوہ سب مملوک ہیں اور ہر بادشاہ کی ملکیت مؤقت اور زائل ہونے والی ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ }روز جزا کا مالک ہے ۔ (الفاتحۃ : ۴) ایک اور جگہ فرمایا {قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمران : ۲۶) اور اس کے علاوہ سب مربوب اور مقہور ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {إِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْدًا} آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں۔ (مریم : ۹۳)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ وہی ہے جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیاہے، رات کو دن اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے ، اسی نے سورج اورچاندکو مسخر کیاہے ، ان میں سے ہر ایک مقررہ وقت تک دوڑتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ}نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ (الزمر : ۵) اسی نے سورج کو روشن اور چاند کو نور بنایا اور شب و روز کے اختلاف کو اپنی تخلیق کی عظمت اور حسن تدبیرپر دلالت کرنے والی نشانی بنایا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (۵) وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا اور اس کے لیے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو،اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائدہ نہیں پیدا کیں، وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں (۵) إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ (۶)} بلاشبہ رات اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں ان لوگوں کے واسطے دلائل ہیں جو اللہ کا ڈر رکھتے ہیں (۶) ۔ (یونس : ۵-۶) اسی نے ہمیں ایک نفس سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا اوراسی نے تمام چوپا یوں کو پیدا کیا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ} اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا ہے تین تین اندھیروں میں، یہی اللہ تعالیٰ تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔ (الزمر : ۶)
ہمارا ایمان ہے کہ وہی رزاق اور ذو القوۃ المتین ہے ، اس کے علاوہ کو ئی رازق نہیں ہے اور نہ اس کے علاوہ کو ئی کفایت کرنے والا ہےجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ}اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔ (الذاریات : ۵۸) ایک اور جگہ فرمایا {وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ} زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔ (ھود : ۶ )
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے ہر چیز کا احاطہ کررکھا ہے،اللہ کو ہر چیز معلوم ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ}وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جتنا چاہے۔ (البقرۃ : ۲۵۵) ہر چھوٹی بڑی چیز کا جاننے والا ہے ، اس سے کو ئی چھوٹی یا بڑی چیز پوشیدہ نہیںہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتَاْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ} آپ کہہ دیجئے ! مجھے میرے رب کی قسم ! جو عالم الغیب ہے وہ یقیناً تم پر آئے گی اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیدہ نہیں نہ آسمانوں میں نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی ہر چیز کھلی کتاب میں موجود ہے ۔ (سبأ : ۳) اس کا علم اس کا ئنات کی ہر چیز کو محیط ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ} اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں ۔ (الأنعام : ۵۹) اور اس علم محیط کے اس گوشےکی بھی وضاحت کرتے ہو ئے فر مایا {وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ} اور جتنے قسم کے جاندار زمین پر چلنے والے ہیں اور جتنے قسم کے پرند جانور ہیں کہ اپنے دونوں بازؤں سے اڑتے ہیں ان میں کوئی قسم ایسی نہیں جو کہ تمہاری طرح کے گروہ نہ ہوں ہم نے دفتر میں کوئی چیز نہیں چھوڑی پھر سب اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے ۔ (الأنعام : ۳۸)
اور ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ سبحانہ تعالی حاضر وغائب کا جاننے والا ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے: {عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ} ظاہرو پوشیدہ کا وہ عالم ہے (سب سے) بڑا اور (سب سے) بلند وبالا۔ (الرعد : ۹ ) ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی غیب اور شہادت کا جاننے والا ہے ،وہ اپنے غیب سے کسی کو با خبر نہیں کرتا سوا ئے اس کے جس سے وہ راضی ہو یعنی رسول کو جیسا کہ فرمایا {عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا (۲۶) وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا(۲۶) إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا (۲۷)} سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے(۲۷)۔ (الجن : ۲۶-۲۷) ہر غیب کا دعوی کرنے والا جھوٹا اور افترا پر داز ہے اور رسول غیب نہیں جانتے تھے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ} آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں ۔ (الأنعام : ۵۰)
ہمارا ایمان ہے کہ وہی زندہ کرنے اور مارنے والا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {إِنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ} بلا شبہ اللہ ہی کی سلطنت ہے آسمانوں اور زمین میں، وہی جلاتا اور مارتا ہے اور تمہارا اللہ کے سوا کوئی یار ہے اور نہ کوئی مددگار۔ (التوبۃ : ۱۱۶) ایک اور جگہ فرمایا {وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَكَفُورٌ}اسی نے تمہیں زندگی بخشی پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے ۔ (الحج : ۶۶) وہی موت و حیات کا بھی خالق ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ} جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب اور بخشنے والا ہے ۔ (الملک : ۲) وہی زندہ کو موت سے دو چار کرتا ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {اَللّٰهُ يَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِيْنَ مَوْتِهَا وَالَّتِيْ لَمْ تَمُتْ فِيْ مَنَامِهَا} اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے ۔ (الزمر : ۴۲)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہی ہر چیز پرحاکم اور غالب ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے ہمیں خبر دیاہے {وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَ كَرْهًا وَظِلَالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ} اللہ ہی کے لئے زمین اور آسمانوں کی سب مخلوق خوشی اور ناخوشی سے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح شام ۔ (الرعد: ۱۵) اور فر مایا { يَوْمَ هُمْ بَارِزُونَ لَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ}جس دن سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے ، ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے ؟ فقط اللہ واحد وقہار کی۔ (غافر : ۱۶)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے آسمان کو بنایا اور اسے بغیر کھمبے کے بلند کیا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ}اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انھیں دیکھ رہے ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے ۔ (لقمان : ۱۰) اسی نے آسمان اور زمین کی تمام چیزیں ساری مخلوق کے لئے مسخر کیا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَسَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِنْهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ} اور آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لئے تابع کردیا ہے جو غور کریں یقیناً وہ اس میں بہت سی نشانیاں پالیں گے۔ (الجاثیۃ : ۱۳)
ہمارا ایمان ہے کہ رب ذو الجلال ہی کے لئے پیدا کرنا اور حکم دینا ہے ، اس کے علاوہ کو ئی رب نہیں ہے اورنہ اس کے علاوہ کو ئی شریعت سازی کا حق دار ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ}یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا بڑی خوبیوں سے بھرا ہوا اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے ۔ (الأعراف : ۵۴) گویا اس کے علاوہ نہ کو ئی رب ہے اور نہ کو ئی شریعت سا ز ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فر مایا {شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ} اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے۔ (الشوری : ۱۳) اور فرمایا {لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا}تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے بنائی شریعت اور ایک راستہ ۔ (المائدۃ : ۴۸) وہی شریعت سازی کرتا ہے ، فرائض سے روشنا س کراتا ہے اور دین کی وضاحت کرتا ہے اور اس نے ان تمام لوگوں کا انکار کیا ہے جنہوں نے اپنے علماء اور پادریوں کو رب بنا لیا اور ان کے بنے بنا ئے قوانین کو قبول کر لیا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ} ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے ۔ (التوبۃ : ۳۱) اور فر مایا {أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ} کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کردیئے جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیںہیں۔ (الشوری : ۲۱)
جس طرح اللہ ہی ساری مخلوق کا خالق و مالک ہے ، اسی طرح اسی نے ساری مخلوق کے لئے احکام مرتب کیا ہے اور وہی اکیلا ان سے ان کے کرتوت کا حساب لے گا اور انہیں جزا یا سزا دے گا جیسا کہ فرمایا {وَخَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَلِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ}اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے کام کا پورا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے۔ (الجاثیۃ : ۲۲) اور فرمایا { إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى} قیامت یقیناً آنے والی ہے جسے میں پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو وہ بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو۔ (طہ : ۱۵)
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی بندوں کا بھی خالق ہے اور بندوں کے افعال کا بھی خالق ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ} حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے ۔ (الصآفات : ۹۶)
ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہر آیت کونیہ میںاللہ کےخالق ہونے کی دلیل موجودہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ } تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرسکتا ؟ کیا تم بالکل نہیں سوچتے۔ (النحل : ۱۷) اور جنہیں اللہ کی ربوبیت اور الوہیت میں اس کا شریک بنالیا گیا ہے اللہ تعالی نے ان تمام کا انکار کیا ہے کیوں کہ وہی اکیلاخالق ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے {أَمْ جَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ خَلَقُوا كَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ} کیا جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھہرا رہے ہیں انہوں نے بھی اللہ کی طرح مخلوق پیدا کی ہے کہ ان کی نظر میں پیدائش مشتبہ ہوگئی ہو، کہہ دیجئے کہ صرف اللہ ہی تمام چیزوں کا خالق ہے وہ اکیلا ہے اور زبردست غالب ہے۔ (الرعد: ۱۶ )
مشرکین اللہ تعالی کی ربوبیت پر ایمان لاتے تھے اور جانتے تھے کہ اللہ ہی پیدا کرنے والا ، روزی دینے والا ، زندہ کرنے والا اور مارنے والا ہے ، وہی نفع و نقصان پہونچانے والا ہے ، ان کے بت اور ان کے معبودان باطلہ نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں ، ان بتوں کے تئیں ان مشرکین کا بس یہی عقیدہ تھا کہ وہ تقرب الی اللہ کا وسیلہ ہیں جب کہ صحیح معنوں میں اللہ ان کی کچھ نہیں سنے گا ، ان کی کو ئی بات قبول نہیں کرے گا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ (۶۱) اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین وآسمان کا خالق اور سورج چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ، پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں (۶۱) اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (۶۲) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والاہے (۶۲) وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ (۶۳)} اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیں کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں سے اکثر بے عقل ہیں (۶۳) ۔ (العنکبوت : ۶۱-۶۳) حالانکہ و ہ لوگ مصیبت میں اللہ ہی سے استغاثہ کرتے تھے، پریشانی میں اسی کی پناہ لیتے تھے تو وہ انہیں کچھ نفع نہیں پہونچاتا اور وہ اپنے شرک پر ہمیشہ قائم رہتے تھے جیسا کہ فرمان الہی ہے {فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ (۶۵) پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کر کے پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا ﻻتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں(۶۵) لِيَكْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ (۶۶)} تاکہ ہماری دی ہوئی نعمتوں سے مکرتے رہیں اور برتتے رہیں، ابھی ابھی پتہ چل جائے گا(۶۶)۔ (العکبوت : ۶۵-۶۶)