تمام فرشتے درجات و مراتب اور مقام و مرتبہ میں برابر نہیں ہیں بلکہ ان میں بھی درجہ بندی ہےہمارا ایمان ہے کہ فرشتوں کے الگ الگ مراتب ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَمَا مِنَّآ اِلَّا لَهٗ مَقَامٌ مَّعْلُوْمٌ (۱۶۴) فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے(۱۶۴) وَّاِنَّا لَنَحْنُ الصَّاۗفُّوْنَ(۱۶۵)وَاِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُوْنَ(۱۶۶)} اور ہم تو (بندگی الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں(۱۶۵)اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو (۱۶۶) ۔ ( الصافات : ۱۶۴-۱۶۶)
فرشتوں میں سب سے بڑا مقام جبرئیل ، میکائیل ، اسرافیل علیہم السلام کا ہے ، اسی لئے نبی ﷺ نے ربوبیت الہی کے ذریعہ ان میں سے پہلے تین کے لئے وسیلہ پکڑا ہےجیسا کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف فر ماتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ’’بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ: اللهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‘‘جب آپ ﷺ رات میں کھڑے ہوتےکس چیز سے اپنے نماز کی ابتدا کرتے تھے ؟ بو لیں جب آپ رات میں کھڑے ہو تے تو اپنے نماز کی ابتدا اس طرح کرتے تھے ’’اللهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‘‘ اے جبرئیل ،میکا ئیل اور اسرافیل کے رب ، آسمان اور زمین کے پیدا کرنے والے اور حاضر و غائب کو جاننے والے تو اپنے بندوں کے درمیان ان معاملات میں فیصلہ کرتا ہے جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں (لہذا ) تو مجھے مختلف فیہ معاملہ میں اپنے حکم سے حق کی رہنما ئی کر (کیوں کہ ) تو جسے چاہے صراط مستقیم کی رہنمائی کردے ۔ (صحیح مسلم :۷۷۰ ، سنن أبی داؤد : ۷۶۷، سنن النسائی :۱۶۲۵، سنن ابن ماجۃ : ۱۳۵۷)
اور ان میں سب سے اشرف و سب سے بہتر وہ فرشتے ہیں جو عرش کو اٹھا ئے ہو ئے ہیں ، اسی طرح وہ فرشتے ہیں جو غزوئہ بدر میں حا ضر ہو ئے تھے جیسا کہ معاذ بن رفاعہ بن رافع زرقی اپنے باپ (جو بدری صحابی تھے ) سے روایت کرتے ہیں کہ ’’جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَعُدُّونَ أَهْلَ بَدْرٍ فِيكُمْ، قَالَ: مِنْ أَفْضَلِ المُسْلِمِينَ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، قَالَ: وَكَذَلِكَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ المَلاَئِكَةِ‘‘ جبرئیل نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا تم سب اہل بدر کو اپنے ما بین کیسا شمار کرتے ہو ؟ فر مایا سب سے افضل مسلمان یا اسی طرح کا کوئی کلمہ کہا ، فر مایا اور اسی طرح وہ فرشتے بھی جو بدر میں حاضر ہو ئے تھے ۔ (صحیح بخاری : ۳۹۹۲)
آسمان کے ہر طبقے میں اتنے فرشتے ہیں کہ ان کی تعداد سوا ئے اللہ کے کو ئی نہیں جانتا اور ان میں سے ہر فرشتے کامقام ہے ، کچھ اللہ تعالی کے مقرب ہیں ، اسی لئے جب اللہ کے رسول ﷺ نے فرشتوں کی اس حالت کا نقشہ بیان کیا جب فرشتے مومنوں کی روح لے کر چڑھتے ہیں تو فر مایا ’’فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ، يَعْنِي بِهَا، عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرُّوحُ الطَّيِّبُ؟ فَيَقُولُونَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانُوا يُسَمُّونَهُ بِهَا فِي الدُّنْيَا، حَتَّى يَنْتَهُوا بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَسْتَفْتِحُونَ لَهُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ فَيُشَيِّعُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا‘‘ وہ اسے لے کر چڑھتےہیں اس حال میں کہ وہ فرشتوں کی کسی بھی جماعت سے نہیںگزرتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ یہ پاکیزہ روح کس کی ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں یعنی اس کا وہ بہترین نام لیتے ہیں جس سے لوگ دنیا میں اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہونچ جاتے ہیں ، اس کے لئے (دروازہ) کھولواتے ہیں تو کھولا جاتا ہے پھر ہر آسمان کے مقرب (فرشتے )اس سے ملے ہو ئے آسمان تک اس کے ساتھ چلتے ہیں ۔ (مسند أحمد :۱۸۵۳۴)