Applicable Translations English پښتو عربي

ایمان بالکتب کا بیان

خلاصہ کتاب

من جانب اللہ جو کتابیں انبیاء و رسل پر نازل ہوئی ہیں ان تمام پرہمارا ایمان ہے ، ان میں سےمندرجہ ذیل کتابیں ہم جانتے ہیں : صحف ابراہیم ، صحف موسی ، تورات ،زبور ، انجیل اور قرآن مجید لیکن ان کتابوں میں موجود معلوم و نا معلوم تمام باتوں پر ہمارا ایمان ہے ۔

ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ ساری کتابیں اللہ کا کلام ہیںاور ساری کی ساری وحی الہی پر مشتمل ہیں اور تورات کو تو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے ، یہ ساری کتابیں اللہ تعالی نے نبیوں پربذریعہ جبرئیل علیہ السلام نازل کیا ، ساری کتابیں شریعت الہیہ ، اخبار، پندو نصائح اور اوامر و انواہی پر مشتمل ہیں ، ہر کتاب اپنے دور کی وحی تھی جس پر عمل کرنا اوراسے حکم بنا نا امت کے لئےضروری تھا ،

ہمارا ایمان ہے کہ ان میں سے بعض بعض سے افضل ہیں جیسے تورات جسے اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے ۔

ہم پورے یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اللہ کی نازل کردہ تمام کتابوں پر ایمان لانا ارکان ایمان کا تیسرا رکن ہے، ہم تمام کتابوں پر ایمان لا تے ہیں، ہم ان کی طرح نہیں ہیں جو بعض پر ایمان لائے لیکن بعض کا انکار کر دیا ۔

اس بات پر بھی ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کے سوا کسی بھی کتاب کے حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے نہیں لی ہے ، اللہ تعالی نےوہ کتاب جس قوم کے حوالے کیا اس کے حفاظت کی ذمہ داری بھی انہیں کو دیا ، اسی لئے یہ کتابیں تحریف کا شکار ہو گئیں ، نسیان و ضیاع سے دو چار ہو ئیں ، افترا پردازوں نے اس میں کمی بیشی کیا، جھوٹ گھڑا ، بہتان تراشی کیا اور اسے اللہ کی جانب منسوب کردیا،پھر لوگ انہیں لکھتے اورعوام کو دھوکہ دینے کے لئے پورے غور و فکر کے ساتھ عوام کے سامنے ان کی تلاوت کرتے، انہیں پڑھتے تاکہ لوگ انہیں من جانب اللہ سمجھیں ۔

ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ اللہ تعالی کی تمام کتابوں میں قرآن مجید ہی سب سے بڑی ، سب سے کامل اور سب سے شریف کتاب ہے اور یہی سب سے آخری کتاب ہے جسے جبرئیل علیہ السلام نے محمد عربی ﷺ کے دل پر بزبان عربی نازل کیا ، اس کتاب کے لئے اللہ تعالی نے سب سے بہتر زبان کا انتخاب کیا کیوں کہ عربی زبان ہی سب سے زیادہ فصیح ، سب سے زیادہ واضح اور سب سے زیادہ وسیع اور دلوں پر اثر کرنے والے مفاہیم کے ادا کرنے میں سب سے زیادہ طاقت ور ہے ، اسی لئے اللہ تعالی نے سب سے بہتر کتاب ، سب سے بہتر رسول پر سب سے بہتر زبان میں سب سے بہتر فرشتے کے ذریعہ ، سب سے بہتر سر زمین میں نازل کیا اور سب سے بہتر مہینے یعنی ماہ رمضان سے اس کتاب کے نزول کی ابتدا کی ، اسی لئے یہ کتاب ہر طرح سے مکمل ہے ، اس کتاب کی سب سے پہلی آیت {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} پڑھ اپنے اس رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ۔ (العلق :۱) اور سب سے آخری آیت {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا} آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور میں نے تمہارے لئے بطور دین اسلام کو پسند کیا ۔ (المائدۃ : ۳) اللہ تعالی نے اسے رسول گرامی ﷺ پر نبوی سالوں میں بتدریج نازل کیا ، اس کتاب میں کل ایک سو چودہ سورتیں ہیں،کچھ سورتیں مکی ہیں اور کچھ مدنی ہیں، قرآن کی سب سے بڑی سورت سورۃ الفاتحہ ہے اور سورۃ الاخلاص ثلث قرآن کے برابر ہے اور سب سے بڑی آیت آیت الکرسی ہے ۔

اللہ تعالی نے اس کتاب کی بڑی تعریف کیا ہے ، اسے مومنوں کے لئے نور ، ہدایت، رحمت،روحانی و بدنی علاج اور نصیحت کا سامان بنایا ہے۔

ہمارا ایمان ہے کہ یہ کتاب عظیم اللہ تعالی کی سب سے مکمل اور بہتر کتاب ہے ، اس میں دلائل و براہین ہیں ، مثالوں کا بیان ہے جن کے ذریعہ تا قیامت مخلوق پر حجت قائم ہوگی ، اس کتاب میں ہر وہ چیز ہے جو اس سے پہلی کتابوں میں تھیں بلکہ اس میں مزید باتیں موجود ہیں ، اس میں ہر وہ چیز موجود ہے جو انسان کی ضرورت ہے جیسے اصول ایمان ، شریعت ، دلائل و براہین ، حکمت و مصلحت ، نصیحت اورگزشتہ اقوام کی خبریں ، اور یہ ساری چیزیں وضاحت کے ساتھ فصیح و بلیغ انداز میں مذکور ہیں ، اس کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ یہ قرآن رب العالمین کا کلام ہے اورمحمد ﷺ امی تھے ،لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے ، لیکن سب سے بڑی ، کامل اور فصیح کتاب انہیں پر نازل کی گئی ۔

ہمارا ایمان ہے کہ قرآن لفظا و معنا ہر اعتبار سے بہت بڑی اور واضح نشانی ہے ، اللہ تعالی نے تمام جن و انس کو چیلنج کیا کہ اس جیسی یا اس میں موجود دس سورتوں کے مثل یا کسی ایک سورت کے مثل کو ئی لے آئے ۔

ہمارا ایمان ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے ، مخلوق نہیں ہے ، یہ سینوں میں محفوظ ہے ، مصاحف میں لکھا ہوا ہے ، گھر اور مسجد میں اس کی تلاوت کی جاتی ہے ، یہ ساری چیزیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ اللہ کا کلام ہے ، اس لئے قرآن کے تئیں اللہ کا کلام ہونے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، اللہ کا کلام اللہ کی تمام صفات میں سے ایک صفت ہے اور اللہ کی کو ئی صفت مخلوق نہیں ہو سکتی ، اگر یہ کتاب بھی مخلوق ہوتی تو اس پر وہ تمام قوانین صادق آتے جو دیگر مخلوقات پر آتے ہیں جیسے فنا ہونا ، ختم ہونا اور بدلنا وغیرہ ۔

ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہی نے اس کتاب کے حفاظت کی ذمہ داری لی ہے ، اسے مخلوق کے حوالے نہیں کیا ہے ، بے انتہا احکام سےمزین کرکے اسےاسی طرح محکم بنایاہے جس طرح اسے متشابہ بنایا اور بتا دیا کہ گمراہ قوم اس میں موجود متشابہ آیات کی اتباع کریں گی لیکن مومن تمام محکم اور متشابہ آیات پر ایمان لا ئیں گے۔

اللہ تعالی نے اسےتمام کتابوں پر حاکم اور نگراںبنایاہے ،یہ کتاب ہمیں گزشتہ اقوام کے حالات سے آگاہ کرتی اور اہل کتاب کے اختلافی مسائل پر بحث کرتی ہے ۔

ہمارا ایمان ہےکہ یہ قرآن عظیم اللہ رب العالمین ہی کا کلام ہے جسے لے کر روح الأمین نازل ہو ئے ، علماء اور جہلاء سمیت تمام مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ یہ کتاب مسلمانوں کے دینی اور ضروری مسائل پر مشتمل ہے ،کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی ہے ، اللہ تعالی نے خود اس بات کی گواہی دی ہے کہ یہ اسی کے پاس سے ہے، فرشتےاور اللہ کے رسول ﷺ کے معاصر اہل کتاب نے بھی یہ گواہی دی ہے کہ یہ قرآن من جانب اللہ نازل ہوا ہےجس کا ذکر اللہ تعالی نے اسی کتاب میں کیا ہے ، جنوں نے بھی اس بات کی گواہی دی ہے کہ قرآن مجید من عند اللہ ہے اور یہ کتاب موسی علیہ السلام کی کتاب کے موافق ہے ، کفار قریش نے بھی گواہی دیا ہے کہ یہ انسانی کلام نہیں ہے کیوں کہ یہ انسانی کلام کے مخالف ہے ۔

ہمارا ایمان ہے کہ قرآن مجید کی تمام باتیں جیسے معارف الہیہ ، احکام شرعیہ ، آداب مرعیہ اور وہ تمام چیزیں جس کا تعلق فطرت سے ہے انبیاء علیہم السلام کے لا ئے ہوئے قوانین کے موافق ہیں اور جن اصولوں پرقرآن میں زور دیا گیا ہے نبیوں نے اسی کی طرف لوگوں کو دعوت دیا اور اسی کی تاکید کیا ہے ۔

قرآن مجیدمیں وہی باتیں موجود ہیں جو اللہ تعالی مخلوق کے تئیں چاہتا ہے اور جو مخلوق اللہ کے تئیں چاہتی ہے کیوں کہ اللہ ہی خالق ہے ، وہ بندوں کی ضرورتیں جانتا ہے ، وہ یہ بھی جانتا ہے کہ کون سی چیزیں ان کا دین ، ان کا جسم ، ان کے اموال اور ان کے گھروں کی اصلاح کرے گی ، اللہ تعالی کے ہر حکم میں غایت درجہ مصلحت اور ہر نہی میں بدرجہ غایت احتیاط اور حمایت ہے ۔

قرآن وہی حکم دیتا ہے جس کا تقاضا عقل کرتی اور جسے واجب ٹھہراتی ہے، اسی لئے سورۃ الأنعام میں اصول المحرمات کا تذکرہ کرتے ہو ئے اللہ تعالی نے {لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ} پر اختتام کیا ۔

قرآن مجید میں موجود تمام دلیلیں واضح اور فصاحت سے پر ہیں ،طاقت ور انسانی فہم سے قریب اور آسان ہیں ، انہیںہر کوئی سمجھ سکتا ہے ، نہ اس کی کو ئی مخالفت کرسکتا ہے اورنہ اس کا کو ئی جواب دے سکتا ہے لیکن انسانی کلام میں یہ خوبی نہیں ہے کیوں کہ قرآن کی کوئی بات باطل کے موافق نہیں ہو سکتی ۔

قرآن مجید اللہ رب العالمین ہی کا کلام ہے اور ہر ایک کے لئے آسان ہے ،کو ئی انسان اس طرح کی کتاب نہیں لکھ سکتاجو ہر ایک کے لئے آسان ہو اور اس میں ہر ایک کو مخا طب کرے ،یہ اعجاز صرف اسی کتاب کو حاصل ہے ۔

قرآن مجید ہر طرح کے تغیر وتبدل اور اختلاف سے پاک اور تا قیامت باقی رہنے والی ہے اور یہی خوبی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ یہ اللہ تعالی کا کلام ہے ، یہ کتاب ہمیشہ باقی رہنے والی اور محفوظ کتاب ہے ، نئے نئے علوم و فنون اور ایجادات کی تائید کرنے والی ہے،کو ئی علم قرآنی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے بلکہ تمام علوم قرآن مجید کے موافق ہیںجیسے آسمان علوم ، انسانی علوم وغیرہ ۔

قرآن مجید سیدھی اور خیر سے پر راہ کی رہنما ئی کرنے والی کتاب ہے کیوں کہ یہ سراپا خیر ہے ،اس میں خالق و مخلوق ، دنیا و آخرت ، جن و انس ، اوامر و نواہی ، آداب و واجبات ، جنت و جہنم نیزاس میں ایمان ، عمل اور جزاء کی تمام خبریں ہیں ۔

قرآن میں تمام بیماریوں کا علاج ہے، انسان کے کسی بھی کلام میں دل اور جسم کی تمام بیماریوں کا علاج نہیں ہےجس طرح اللہ کے اس کلام یعنی قرآن مجید میں تمام بیماریوں کا علاج ہے ۔

قرآن مجید میں جن و انس کو چیلنج کیا گیا ہے کہ کو ئی اس طرح کی کتاب یا اس میں موجود کسی ایک سورت یا کسی ایک آیت ہی کے مثل کو ئی لے آئے ، قرآن میں گزشتہ اقوام کی تمام خبریں ہو بہو بیان کی گئی ہیں ، اہل مکہ کے مابین ان کی خبریں منتشر نہیں تھیں لیکن اللہ تعالی نےاسے بھی جوں کا توں ہمیں بتا دیا ، یہ تمام باتیں اس بات پر بین ثبوت ہیں کہ یہ کتاب حکیم و حمید کی جانب سےہے ۔

قرآن مجیدفصاحت و بیان ، غیبی خبروں اور ربانی شریعتوں پر مشتمل ہے ، اسےوہ رسول لا یا جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتا تھا اوریہ دلیل ہے اس بات پر کہ یہ کتاب حکیم و حمید کی جانب ہے، قرآن مجید کی ایک ایک سورت مختلف اوقات اور مختلف مقامات پر نازل ہو ئی ہیں لیکن بوقت تلاوت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا نزول بیک وقت ہوا ہے لیکن اگر کئی لوگ مختلف اوقات و مقامات میں کتابیں تصنیف کریںتوسب کے اسالیب اور سب کی صلاحتیںالگ الگ نمایاں ہو ں گی ۔

قرآن ہی کی طرح اللہ نے نبی ﷺکو سنت عطا کیا ہےلیکن جس نے دونوں میں غورو فکر کیا ہےاسے معلوم ہوگا کہ ان میں اتنا فرق ہے کہ وہاں تک دماغ نہیں پہونچ سکتاہے ، دونوں کے در میان ایسے ہی فرق ہے جیسے خالق اور مخلوق کے درمیان فرق ہے ، یہ دلیل ہے اس بات پر کہ قرآن من جانب اللہ نازل ہوا ہے ۔

قرآن مجید میں نبی کریمﷺ کو ان تمام چیزوں کی رہنما ئی کی گئی ہے جس کا ہونا مناسب یا جس کا کرنا ان کے لئے ضروری تھا ۔