ان تمام کتابوں پرہمارا ایمان ہے جنہیں اللہ تعالی نے انبیاء و رسل پر نازل کیا ہے ،
ان تمام کتابوں میں سےہمیں مندرجہ ذیل کتابوں کا علم ہے : صحف ابراہیم ، صحف موسی ، تورات ،زبور ، انجیل اور قرآن مجید ،
ان کتابوں میں موجود معلوم و نا معلوم تمام باتوں پر ہمارا ایمان ہے،
ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ ساری کتابیں اللہ کا کلام اور اس کی وحی ہیں ،من جانب اللہ ان ساری کتابوں کا نزول رسولوں پر ہوا ہے ، جبرئیل علیہ السلام کے ذریعہ اللہ تعالی نے انہیں نا زل کیا ہے ،یہ ساری کتابیں شریعت الہیہ ، اخبار ، پندو نصائح اور اوامر و نواہی پر مشتمل ہیں ، ہر کتاب اپنے زمانے میں اسی وحی پر مشتمل تھی کہ جس پر عمل کرنااوراسے حکم بنا نا امت کے لئےضروری تھا ۔
ہم اس بات پربھی ایمان لاتے ہیں کہ ان میں کا بعض بعض سے افضل ہے ،پس تورات کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے جیسا کہ فرمایا { وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِكُلِّ شَيْءٍ} اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کردی ۔ (الأعراف : ۱۴۵) آدم علیہ السلام کی بابت اللہ کے رسول ﷺ نے خبر دیتے ہو ئے فر مایا کہ انہوں نے موسی علیہ السلام سے کہا ’’يَا مُوسَى اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلاَمِهِ، وَ خَطَّ لَكَ بِيَدِهِ‘‘ اے موسی !اللہ نے اپنے کلام سے تجھے منتخب کرلیا ہے اور تیرے لئے اپنے ہاتھ سے خط کھینچا ہے ۔ (صحیح بخاری : ۶۶۱۴، صحیح مسلم :۲۶۵۲، سنن أبی داؤد : ۴۷۰۱، جامع الترمذی : ۲۱۳۴، سنن ابن ماجۃ : ۸۰) اور اللہ تعالی نے تورات کے سلسلے میں فر مایا {اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ}ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام) اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے۔ (المائدۃ : ۴۴) اور انجیل کے سلسلے میں فر مایا {وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ} اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی دوسرا اس میں ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے۔ (المائدۃ : ۴۶)
کتابوں پر ایمان لانا ہی ارکان ایمان کا تیسرا رکن ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ } رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اترے اور مومن بھی ایمان لائے یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔ (البقرۃ :۲۸۵) اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولُ اللهِ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكِتَابِهِ، وَلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ‘‘ اللہ کے رسول ﷺ ایک دن لوگوں کے لئے ظاہر ہوئے تو ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے ؟ فر مایا اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر ، اس کی ملاقات ، اس کے رسولوں پر اور دوبارہ زندہ کئے جانے پر آپ کا ایمان لانا ( ایمان کہلاتا ہے ) ۔ ( صحیح بخاری : ۴۷۷۷، صحیح مسلم :۹) ہم ان کی طرح نہیں ہیں جوبعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیںجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَنْ يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا } جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان راہ نکالیں۔ (النساء : ۱۵۰) یا جنہوں نےرسولوں پر اللہ تعالی کی نازل کردہ کتابوں کو جھٹلایا جیسا کہ فرمان الہی ہے {الَّذِينَ كَذَّبُوا بِالْكِتَابِ وَبِمَا أَرْسَلْنَا بِهِ رُسُلَنَا فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ } جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہوجائے گی۔ (غافر : ۷۰)
ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کے علاوہ کسی بھی آسمانی کتاب کے حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے نہیں لیاہے بلکہ ان کے حفاظت کی ذمہ داری انہیں کے حوالے کر دیاجن کے مابین نازل کیاجیسا کہ فرمایا {إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَ الرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ} ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام) اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے، اب تمہیں چاہیے کہ لوگوں سے نہ ڈرو اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے سے مول نہ بیچو اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں۔ ( المائدۃ : ۴۴) اسی لئے یہ کتابیں تحریف کا شکار ہو گئیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا { فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ وَنَسُوا حَظًّا مِمَّا ذُكِّرُوا بِهِ }پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرما دی اور ان کے دل سخت کردیئے کہ وہ کلام کو اپنی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے۔ (المائدۃ :۱۳)
اور یہ ساری کتابیں نسیان اور بربادی سے دو چار ہو گئیں ، اس میں افترا پردازوں نے بہتان تراشی کیا اورجھوٹ لکھ کر اللہ کی طرف منسوب کردیا جیسا کہ رب ذو الجلال والاکرام نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے فرمایا { فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ} ان لوگوں کے لئے ـ ’’ویل ‘‘ ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ہلاکت اور افسوس ہے ۔ (البقرۃ : ۷۹ ) اور مخلوق انسانی تلبیسات کی نہ صرف یہ کہ بغور تلاوت کرتی ہے بلکہ اسے من جانب اللہ سمجھتی ہے جیسا کہ اللہ رب العالمین فرماتا ہے {وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُمْ بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ} یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں، وہ تو دانستہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ ( آل عمران :۷۸)