ہم یوم آخرت پر ایمان لاتے ہیںکیوں کہ یہ ارکان ایمان کا چھٹواں رکن ہے ، اسے یوم آخرت کا نام اس لئے دیا گیاہے کہ وہ دنیوی ایام کا آخری دن ہوگا ، اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا ، اس کے کئی نام ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :یوم القیامہ ، یوم البعث ، یوم الحساب ، یوم الدین ، الطامہ ، الحاقہ ، الواقعہ ، الصاخہ اور الغاشیہ ، یوم آخرت کا تذکرہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے بے شمار مقامات پر کیا ہے ۔
ایمان بالیوم الآخر میں علامات قیامت اور موت کے بعد ہونے والے تمام امور پر ایمان لانا شامل ہے ، ہم یہاں سب سے پہلے علامات قیامت کا تذکرہ کریں گے پھر موت کے بعد ہونے والے تمام امور پر گفتگو ہوگی تاکہ یوم آخرت سے پہلے ہونے والے تمام امور اور اعمال کا ذکرہو جا ئے ،
قیامت کی نشانیاں ہی یوم آخرت کے قریب ہو نےپر دلالت کرتی ہیں اور اس کا شماران غیبی امور میں ہوتا ہے جن پر ایمان لانا واجب ہے ۔
علامات قیامت کی تین قسمیں ہیں
(۱)وہ نشانیاں جو ظاہر ہو ئیں اور ختم ہو گئیںاور یہ بہت زیادہ ہیں
(۲) وہ نشانیاں جوظاہرہو ئیں لیکن ختم نہیں ہو ئیں بلکہ ابھی تک جاری ہیں ،یکے بعد دیگرے گاہے بگاہے ظاہر ہوا کرتی ہیں
(۳) وہ نشانیاں جواب تک ظاہر نہیں ہو ئی ہیں لیکن قریب قریب قیامت سے پہلے ظاہر ہو ںگی
ایمان بالیوم الآخر میں اس بات پر ایمان لانابھی شامل ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی کی ذات کے علاوہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے ، ملک الموت ہر چیز کی روحیں قبض کرے گا ، اسی طرح اس میں اس بات پر بھی ایمان لانا شامل ہے جو موت کے بعد ہوگا جیسے قبر میں میت سے سوال ہے اور قبر کا عذاب اور اس کی نعمتیں ۔
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی جب اس دنیا کا سرے سے خاتمہ کرنا چاہے گا تو ملک الموت کو حکم دے گاتو وہ پہلی مرتبہ صور میں پھونک ماریں گے ، پھونک مارتے ہی آسمان اور زمین کی ہر مخلوق بے ہوش ہو جا ئے گی سوائے اس کے جسے اللہ چاہےپھر اللہ بارش نا زل کرے گا جس سے ان کے اجسام پودوں کی طرح اگ آئیں گے ، پھر اللہ تعالی کے حکم سےفرشتہ دوبارہ صور میں پھونک مارے گا جس سے سارے لوگ اپنی قبروںسے دوبارہ زندہ ہو کر اپنے رب کے سامنے اٹھ کھڑے ہو ںگے اور سب سے پہلے نبی ﷺکو ہوش آئے گا اور وہی سب سے پہلے قبر سے بھی نکلیں گے اور سب سے پہلے اللہ کے نبی ابراہیم خلیل الرحمن کو کپڑا پہنا یا جائے گا ، بروز قیامت تمام لوگوں کو ننگے ،غیر مختون اور کیڑے مکوڑے انڈے کی شکل میں اٹھا ئے جا ئیں گے ۔
ہم اس بات پر بھی ایمان لاتے ہیں کہ بروز قیامت نبی ﷺ کو شفاعت نصیب ہوگی ، ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ بروز قیامت ہمیں اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا جا ئے گا اور ہمیں اپنے کرتوتوں کا حساب دینا ہوگا ، ہمیں اپنے کرتوتو ں کی سزا یا جزا سے دوچار ہو نا پڑے گا ، اللہ تعالی ہم سے جلدی جلدی حساب لے گا اور اللہ تعالی کے بندوں سےحساب و کتاب کے مراحل و مراتب اور احوال الگ الگ ہیں ، کچھ لوگوں کا حساب کافی مشکل ہوگا اور کچھ لوگوں کا بہت آسان ہوگا اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ انہیں بلا حساب و کتاب کے جنت میں داخل کر دیا جائے گا ۔
اس دن کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا اور سب سے پہلے امت محمدیہ کا حساب لیا جائے گا ، سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کے سلسلے میں فیصلہ کیا جا ئے گا
ہمارا ایمان ہے کہ اس دن تمام گواہوں کو لایا جا ئے گا ، فرشتے گواہی دیں گے ، وہ زمین گواہی دے گی جس پر لوگوں نے عمل انجام دیا ہوگااور خود انسانی اعضاء گواہی دیں گے ۔
ہمارا ایمان ہے کہ بندو ںکے اعمال کو وزن کرنے کے لئے اللہ تعالی حقیقی ترازو رکھے گا اور اس بات پر بھی
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کو حوض کو ثر عطا کیا جائے گا جس پر آپ کی امت وارد ہو گی پھر انہیں میں سے کچھ کو جنت اور کچھ کو جہنم کی طرف ہانک دیا جائے گا ، جہنم کے اوپر ایک پل بنا یا جائے گا ، اس میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکس ہوں گے، وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے اعتبار سے اچک لیں گے ، وہ پل سب سے پہلے ہمارے نبی ﷺ پار کریں گے ۔