ہم یوم آخرت پر ایمان لاتے ہیںکیوں کہ یہ ارکان ایمان کا چھٹواں رکن ہےجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلٰۗئِكَةِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ }ساری اچھائی مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو۔ (البقرۃ : ۱۷۷) اور فرمایا { لَكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا} لیکن ان میں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہیں اور ایمان والے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور نمازوں کو قائم رکھنے والے ہیں اور زکوٰۃ کو ادا کرنے والے ہیں اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہیں ،یہ ہیں جنہیں ہم بہت بڑے اجر عطا فرمائیں گے۔ (النساء : ۱۶۲)
اس پرابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے’’كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولُ اللهِ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكِتَابِهِ، وَلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ‘‘ اللہ کے رسول ﷺ ایک دن لوگوں کے سامنے حاضر ہو ئےتو ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول !ایمان کیا ہے ؟ فر مایا (ایمان یہ ہے کہ ) آپ اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر ، اس کی ملاقات پر ، اس کے رسولوں پر ایمان لا ئیں اور دوبارہ زندہ کئے جانے پر ایمان لا ئیں ۔ ( صحیح بخاری : ۴۷۷۷، صحیح مسلم : ۹)
اور نہ صرف یہ کہ شرعی بلکہ عقلی دلیلیں بھی اس پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ قَالَ مَنْ يُحْيِ الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ (۷۸) اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا، کہنے لگا ان گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے؟ (۷۸) قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ (۷۹) } آپ جواب دیجئے! کہ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے انہیں اول مرتبہ پیدا کیا ہے، جو سب طرح کی پیدائش کا بخوبی جاننے والا ہے (۷۹)۔ (یس: ۷۸-۷۹) اور فر مایا {يَاأَيُّهَا النَّاسُ إِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ مُخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِنُبَيِّنَ لَكُمْ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ وَمِنْكُمْ مَنْ يُتَوَفَّى وَمِنْكُمْ مَنْ يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِنْ بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئًا وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنْبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ } لوگو ! اگر تمہیں مرنے کے بعد جی اٹھنے میں شک ہے تو سوچو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون بستہ سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو صورت دیا گیا تھا اور وہ بےنقشہ تھا، یہ ہم تم پر ظاہر کردیتے ہیں اور ہم جسے چاہیں ایک ٹھہرائے ہوئے وقت تک رحم مادر میں رکھتے ہیں پھر تمہیں بچپن کی حالت میں دنیا میں لاتے ہیں تاکہ تم اپنی پوری جوانی کو پہنچو، تم میں سے بعض تو وہ ہیں جو فوت کر لئے جاتے ہیں اور بعض بےغرض عمر کی طرف پھر سے لوٹا دئیے جاتے ہیں کہ وہ ایک چیز سے باخبر ہونے کے بعد پھر بیخبر ہوجائے تو دیکھتا ہے کہ زمین بنجر اور خشک ہے پھر جب ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے ۔ (الحج : ۵) ایک اور مقام پر فرمایا { أَأَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ السَّمَاءُ بَنَاهَا} کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا ؟ اللہ نے اسے بنایا ۔ (النازعات : ۲۷) اور فر مایا {وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے ۔ (فصلت : ۳۹) ایک اور مقام پر فرمایا {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ}وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ (الروم :۲۷) اور فر مایا {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ }ججیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے اور ہم اسے ضرور کرکے (ہی) رہیں گے۔ (الأنبیاء : ۱۰۴)
یوم آخرت کا نام اس لئے دیا گیا کیوں کہ وہ دنیا کا سب سے آخری دن ہے ، اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا اور اس کے بے شمار نام ہیں ، چند اسماء یہ ہیں ، یوم القیامہ ، یوم البعث ، یوم الحساب ، یوم الدین ، الطامہ ، الحاقہ ، الواقعہ ، الصاخہ اور الغاشیہ ، یوم آخرت کا تذکرہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے بے شمار مقامات پر کیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ}(یاد کرو اس دن کو )جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہو ں گے ۔ (المطففین : ۶) ایک اور مقام پر فر مایا {يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَى نُصُبٍ يُوفِضُونَ}جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وہ کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں ۔ (المعارج : ۴۳) ایک اور مقام پر فرمایا {فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى }پس جب وہ عظیم آفت آجائے گی۔ (النازعات : ۳۴) اور فر مایا {فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ (۳۳) پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی [قیامت] آجائے گی (۳۳) يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ (۳۴) اس دن آدمی اپنے بھائی سے (۳۴) وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ (۳۵) اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے(۳۵) وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ (۳۶) اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا (۳۶) لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ (۳۷)} ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (۳۷) ۔ (عبس : ۳۳-۳۷ ) اور فر مایا {يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ (۱) لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت ہی بڑی چیز ہے (۱) يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ (۲)} جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے(۲) (الحج : ۱-۲) اور فر مایا {يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ذَلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ} جس دن تم سب کو اس جمع ہونے کے دن جمع کرے گا۔ (التغابن : ۹)