Applicable Translations English پښتو عربي

میزان پر ایمان کا بیان

ہماراایمان ہے کہ اللہ تعالی بروز قیامت بندوں کے اعمال کو وزن کرنے کے لئے ترازو رکھے گا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَا بِهَا ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ} قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ ظلم بھی نہ کیا جائے گااور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گےاور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے ۔ (الأنبیاء: ۴۷) اور فر مایا {وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذِۨ الْحَقُّ ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (۸) اور اس روز وزن بھی برحق پھر جس شخص کا پلا بھاری ہوگا سو ایسے لوگ کامیاب ہوں گے (۸) وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَظْلِمُوْنَ (۹)} اور جس شخص کا پلا ہلکا ہوگا سو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کرلیا بسبب اس کے کہ ہماری آیتوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے (۹)۔ (الأعراف : ۸-۹) اور یہ حقیقی میزان ہوگا جس سے بندوں کے اعمال وزن کئے جا ئیں گے ۔

ہمارا ایمان ہے کہ اعمال ترازو میں وزن کئے جا ئیں گے جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فر مایا ’’كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ‘‘ دو کلمے زبان پر ہلکے ہیں ، میزان میں بھا ری ہیں اور رحمان کے نزدیک محبوب ہیں ( اور وہ کلمے یہ ہیں )سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ العَظِيمِ۔ (صحیح بخاری : ۶۶۸۲، صحیح مسلم : ۲۶۹۴، جامع الترمذی : ۳۴۶۷، سنن ابن ماجۃ : ۳۸۰۶)

ایک اور روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ......‘‘پاکی آدھا ایمان ہے اور الحمد للہ میزان کو بھر دیتا ہے۔ ( صحیح مسلم : ۲۲۳، جامع الترمذی : ۳۵۱۷ ، سنن النسا ئی : ۲۴۳۷، سنن ابن ماجۃ :۲۸۰)

اور ہمارا اس بات پر بھی ایمان ہے کہ ترازو میں عمل کے ساتھ صاحب عمل کو بھی رکھا جا ئے گا جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’ إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ العَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ القِيَامَةِ، لاَ يَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَقَالَ: اقْرَءُوا، {فَلاَ نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ وَزْنًا} [الكهف: ۱۰۵]‘‘بلاشبہ قیامت کے دن ایک بھاری بھر کم اور موٹا شخص آئے گا لیکن اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن (قدر) نہیں ہوگا اور کہا پڑھو (قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہیں کریں گے)۔ (صحیح بخاری : ۴۷۲۹، صحیح مسلم : ۲۷۸۵)  اور اسی طرح ترازو میں اعمال کے صحیفے بھی رکھے جا ئیں گے جیسا کہ اس پر حدیث البطاقہ دلالت کرتی ہے۔ ( جامع الترمذی : ۲۶۳۹، سنن ابن ماجۃ : ۴۳۰۰، مسند الإمام عبد الله بن المبارك: ۱۰۰، الزهد والرقائق لابن المبارك: ۲؍۱۰۹، مسند أحمد: ۶۹۹۴)