ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کو حوض عطا کیا جا ئے گا جس پر آپ ﷺ کی امت وارد ہوگی جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {اِنَّآ اَعْطَيْنٰكَ الْكَوْثَرَ} یقیناً ہم نے تجھے (حوض) کوثر (اور بہت کچھ) دیا ہے ۔ (الکوثر : ۱)
اور انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’ بَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ. فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ. إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ} [الكوثر: ۱-۳] ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: رَبِّ، إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ: مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ‘‘ ایک دن ہم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ (اللہ کے رسول ﷺ) سوگئے پھر مسکراتے ہوئے انہوں (آپ ﷺ) نے اپنا سر اٹھایا تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسا یا ؟ فرمایا :مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل کی گئی ہے، اور انہوں ( آپ ﷺ ) نےپڑھابسم اللہ الرحمن الرحیم {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ. فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ. إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ} یقیناً ہم نے تجھے [حوض] کوثر [اور بہت کچھ] دیا ہے (۱) پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر(۲) یقیناً تیرا دشمن ہی ﻻوارث اور بے نام ونشان ہے(۳)۔(الکوثر : ۱-۳) پھر کہا :کیاتم لوگ جانتے ہو کوثر کیاہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیںتو فرمایا:وہ ایک نہر ہے جس کا رب عزوجل نے مجھ سے وعدہ کیا ہے، اس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور وہ ایساحوض ہے جس پر میری امت قیامت کے دن وارد ہوگی ، آسمان کے ستاروں کے برابر اس کے برتن ہوں گے ، ان میں سے ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائےتو میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ میرا امتی ہے،تو وہ کہے گا کہ تمہیں نہیں معلوم ہے جو اس نے تمہارے بعد ایجاد کیا تھا۔ (صحیح مسلم : ۴۰۰)
اسی طرح ایک اور روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ، مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ المِسْكِ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلاَ يَظْمَأُ أَبَدًا‘‘ میرا حوض ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہو گا،اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہو گی اور اس کے کوزے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے،جو اس میں سے (ایک مرتبہ) پی لے گا وہ پھر کبھی بھی پیاسا نہ ہو گا۔ (صحیح بخاری : ۶۵۷۹، صحیح مسلم : ۲۲۹۲)
اسی طرح ایک اور روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’إِنَّ حَوْضِي أَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ لَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ بِاللَّبَنِ، وَ لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ وَإِنِّي لَأَصُدُّ النَّاسَ عَنْهُ، كَمَا يَصُدُّ الرَّجُلُ إِبِلَ النَّاسِ عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَتَعْرِفُنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: نَعَمْ لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ مِنَ الْأُمَمِ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ‘‘میرا حوض عدن اور ایلہ سے ز یادہ دور ہے ،وہ برف سے زیادہ سفید اوردودھ سےملے ہوئے شہد سےزیادہ میٹھا ہے اور اس کے برتن ستاروں کی تعدادسے زیادہ ہیں، میں لوگوں کواس سے روکوں گاجیسا کہ آدمی لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے روکتا ہے،لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس دن آپ ہم کو پہچان لیں گے ؟ فرمایا: ہاں، تمہارے لئے ایسا نشان ہو گا جو کسی اور امت کے لئے نہ ہو گا،تم آؤ گے میرے سامنے اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے نشان سے ہاتھ پاؤں سفید اور چمکدار ہوں گے ۔ (صحیح مسلم : ۲۴۷)
اور فر مایا ’’ بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ، حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ، فَقَالَ: هَلُمَّ، فَقُلْتُ: أَيْنَ؟ قَالَ: إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ، قُلْتُ: وَمَا شَأْنُهُمْ؟ قَالَ: إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ القَهْقَرَى. ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ، حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ، فَقَالَ: هَلُمَّ، قُلْتُ أَيْنَ؟ قَالَ: إِلَى النَّارِ وَاللَّهِ، قُلْتُ: مَا شَأْنُهُمْ؟ قَالَ: إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمْ القَهْقَرَى، فَلاَ أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلَّا مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ‘‘ میں (حوض پر) کھڑا ہوں گا کہ ایک جماعت میرے سامنے آئے گی حتی کہ جب میں انہیں پہچان لوں گا تو ایک شخص (فرشتہ) میرے اور ان کے درمیان سے نکلے گا اور ان سےکہے گا کہ ادھر آؤ،میں کہوں گا کدھر؟ وہ کہے گا کہ واللہ جہنم کی طرف، میں کہوں گا ان کا کیا معاملہ ہے؟ وہ کہے گا یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں (دین سے) واپس لوٹ گئے تھے، پھر ایک اور گروہ میرے سامنے آئے گی حتی کہ جب میں انہیں بھی پہچان لوں گا تو ایک شخص (فرشتہ) میرے اور ان کے درمیان سے نکلے گا اور ان سے کہے گا کہ ادھر آؤ، میں کہوں گا کہ کہاں؟ تو وہ کہے گا، اللہ کی قسم! جہنم کی طرف، میں کہوں گا ان کا کیا معاملہ ہے؟وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں واپس لوٹ گئے تھے،میرے خیال سے ان میں سے سوائے چند کے کو ئی نہیں بچے گا۔ (صحیح بخاری : ۶۵۸۷)
اور انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ’’لَمَّا عُرِجَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ: جب نبی ﷺکوآسمان کی طرف لے جایا گیا تو فرماتے ہیں : أَتَيْتُ عَلَى نَهَرٍ، حَافَتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ مُجَوَّفًا، فَقُلْتُ: مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَذَا الكَوْثَرُ‘‘ کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے،میں نے کہا اے جبرائیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حوض کوثر ہے۔ (صحیح بخاری : ۴۹۶۴)