ہمارا ایمان ہے کہ اللہ عدل کا حکم دیتا ہے اور اسی کے ذریعہ شرعا ، تقدیرا اور جزاءا فیصلہ کرتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا {اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ }اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ (النحل : ۹۰) ایک اور مقام پر فرمایا {وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ اَحَدُهُمَآ اَبْكَمُ لَا يَـقْدِرُ عَلٰي شَيْءٍ وَّهُوَ كَلٌّ عَلٰي مَوْلٰىهُ ۙ اَيْنَـمَا يُوَجِّهْهُّ لَا يَاْتِ بِخَيْرٍ ۭهَلْ يَسْتَوِيْ هُوَ ۙ وَمَنْ يَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ } اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیج دو کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اور وہ جو عدل کا حکم دیتا ہے اور ہے بھی سیدھی راہ پر، برابر ہوسکتے ہیں ؟ ۔ (النحل : ۷۶) اور ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فر مایا ’’يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي، وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا‘‘ اے میرے بندو !میں نے اپنے او پر ظلم کو حرام کر رکھا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کردیا ہے لہذا تم آپس میں ایک دوسرے پرظلم نہ کرو۔ ( صحیح مسلم : ۲۵۷۷، جامع الترمذی ۲۴۹۵)
اللہ تعالی نے اپنے آپ سے ظلم کا انکار کیا ہے جیسا کہ فرمایا {مَنْ عَمِلَ صَالِحًــا فَلِنَفْسِهٖ وَمَنْ اَسَاۗءَ فَعَلَيْهَا ۭ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّـلْعَبِيْدِ} جو شخص نیک کام کرے گا وہ اپنے نفع کے لئے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ۔ (فصلت : ۴۶) اور فر مایا {اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۚ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا}بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دو گنی کردیتا ہے ۔ (النساء: ۴۰) اور فر مایا {وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰۗىِٕكَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُوْنَ نَقِيْرًا} جو ایمان والا ہو مرد ہو یا عورت اور وہ نیک اعمال کرے یقیناً ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا ۔ (النساء : ۱۲۴) اور فر مایا {اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْـــًٔـا وَّلٰكِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَھُمْ يَظْلِمُوْنَ}یہ یونہی بات ہے کہ اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔ (یونس : ۴۴) اور فر مایا {مَنْ جَاۗءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا ۚ وَمَنْ جَاۗءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزٰٓى اِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ} جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا ۔ (الأنعام : ۱۶۰) ان کے علاوہ اور بہت ساری آیات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالی عادل ہے ،ہر کام پورے انصاف کے ساتھ کرتا ہے ، اس نے اپنے آپ سے ظلم کا انکار کیاہے ۔
ہمارا ایمان ہے کہ قضا ء و قدر کے سبقت کر جانے سے بندوں پر ظلم لازم نہیں آتا ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے کتابیں نازل کیا ، رسولوں کو مبعوث کیا تاکہ حجت کا کو ئی راستہ بندوں کے پاس نہ رہ جا ئے جیسا کہ فرمان الہی ہے {رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَي اللّٰهِ حُجَّــةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ ۭوَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا}ہم نے انہیں رسول بنایا، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاہ کرنے والے تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے، اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور بڑا با حکمت ہے۔ (النساء : ۱۶۵)
اور اس نے تقدیر کو پوشیدہ کر دیا ہے جیسا کہ فر مایا {عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰي غَيْبِهٖٓ اَحَدًا}وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ (الجن : ۲۶) اور بندوں کو مشیئت اور اختیار دے دیاہے جیسا کہ فر مایا {وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ ۣ فَمَنْ شَاۗءَ فَلْيُؤْمِنْ وَّمَنْ شَاۗءَ فَلْيَكْفُرْ} اور اعلان کر دے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ (الکھف : ۲۹) اور فر مایا {اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّاِمَّا كَفُوْرًا} ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا۔ (الإنسان : ۳) اور فر مایا {فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوٰىهَا} پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی۔ (الشمس : ۸)